Naat Valley

Wo Suey Lalazaar Phirtay Haen

وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
تیرے دن اے بہار پھرتے ہیں

جو ترے در سے یار پھرتے ہیں
در بدر یونہی خوار پھرتے ہیں

آہ کل عیش تو کیے ہم نے
آج وہ بے قرار پھرتے ہیں

ان کے ایما سے دونوں باگوں پر
خیلِ لیل و نہار پھرتے ہیں

ہر چراغِ مزار پر قدسی
کیسے پروانہ وار پھرتے ہیں

اس گلی کا گدا ہوں میں جس میں
مانگتے تاجدار پھرتے ہیں

جان ہیں ، جان کیا نظر آئے
کیوں عدو گردِ غار پھرتے ہیں

پھول کیا دیکھوں میری آنکھوں میں
دشتِ طیبہ کے خار پھرتے ہیں

لاکھوں قدسی ہیں کامِ خدمت پر
لاکھوں گردِ مزار پھرتے ہیں

وردیاں بولتے ہیں ہرکارے
پہرہ دیتے سوار پھرتے ہیں

رکھیے جیسے ہیں خانہ زاد ہیں ہم
مَول کے عیب دار پھرتے ہیں

ہائے غافل وہ کیا جگہ ہے جہاں
پانچ جاتے ہیں ، چار پھرتے ہیں

بائیں رستے نہ جا مسافر سُن
مال ہے راہ مار پھرتے ہیں

جاگ سنسان بن ہے ، رات آئی
گرگ بہرِ شکار پھرتے ہیں

نفس یہ کوئی چال ہے ظالم
کیسے خاصے بِجار پھرتے ہیں

کوئی کیوں پوچھے تیری بات رضا
تجھ سے شیدا ہزار پھرتے ہیں__!!!

خاتم النبیین محمد کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ❤❤

Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *