Naat Valley

Tag: Naat

  • Wo Kamal e Husn-e-Huzoor (PBUH) Hay

    وہ کمالِ حُسنِ حضور ﷺ ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیں
    یہی پھول خار سے دور ہے یہی شمع ہے کہ دھواں نہیں

    دو جہاں کی بہتریاں نہیں کہ امانیِ دل و جاں نہیں
    کہو کیا ہے وہ جو یہاں نہیں مگر اک ’نہیں‘ کہ وہ ہاں نہیں

    میں نثار تیرے کلام پر ملی یوں تو کس کو زباں نہیں
    وہ سخن ہے جس میں سخن نہ ہو وہ بیاں ہے جس کا بیاں نہیں

    بخدا خدا کا یہی ہے در، نہیں اور کوئی مفر مقر
    جو وہاں سے ہو یہیں آکے ہو جو یہاں نہیں تو وہاں نہیں

    کرے مصطفیٰ ﷺ کی اہانتیں کھلے بندوں اس پہ یہ جرأتیں
    کہ میں کیا نہیں ہوں محمدی! ارے ہاں نہیں، ارے ہاں نہیں

    تِرے آگےیوں ہیں دبے لچے فصحا عرب کے بڑے بڑے
    کوئی جانے منھ میں زباں نہیں، نہیں بلکہ جسم میں جاں نہیں

    وہ شرف کہ قطع ہیں نسبتیں وہ کرم کہ سب سے قریب ہیں
    کوئی کہہ دو یاس و امید سے وہ کہیں نہیں وہ کہاں نہیں

    یہ نہیں کہ خُلد نہ ہو نکو وہ نِکوئی کی بھی ہے آبرو
    مگر اے مدینے کی آرزو جسے چاہے تو وہ سماں نہیں

    ہے انھیں کے نور سے سب عیاں ہے انھیں کے جلوے میں سب نہاں
    بنے صبح تابشِ مہر سے رہے پیشِ مہر یہ جاں نہیں

    وہی نورِ حق وہی ظلِّ رب ہے انھیں سے سب ہے انھیں کا سب
    نہیں ان کی مِلک میں آسماں کہ زمیں نہیں کہ زماں نہیں

    وہی لامکاں کے مکیں ہوئے سرِ عرش تخت نشیں ہوئے
    وہ نبی ﷺ ہے جس کے ہیں یہ مکاں وہ خدا ہے جس کا مکاں نہیں

    سرِ عرش پر ہے تِری گزر دلِ فرش پر ہے تِری نظر
    ملکوت و مُلک میں کوئی شے نہیں وہ جو تجھ پہ عیاں نہیں

    کروں تیرے نام پہ جاں فدا نہ بس ایک جاں دو جہاں فدا
    دو جہاں سے بھی نہیں جی بھرا کروں کیا کروروں جہاں نہیں

    تِرا قد تو نادرِ دہر ہے کوئی مثل ہو تو مثال دے
    نہیں گل کے پودوں میں ڈالیاں کہ چمن میں سرو چماں نہیں

    نہیں جس کے رنگ کا دوسرا نہ تو ہو کوئی نہ کبھی ہوا
    کہو اس کو گل کہے کیا بنی کہ گلوں کا ڈھیر کہاں نہیں

    کروں مدحِ اہلِ دُوَل رضؔا پڑے اس بلا میں مِری بلا
    میں گدا ہوں اپنے کریم ﷺ کا مِرا دین پارۂ ناں نہیں

  • Lutf Unka Aam Ho hi Jae Ga

    لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا
    شاد ہر ناکام ہو ہی جائے گا

    جان دے دو وعدہ ءِ دیدار پر
    نقد اپنا دام ہو ہی جائے گا

    شاد ہے فردوس یعنی ایک دن
    قسمت خدام ہو ہی جائے گا

    یاد رہ جائیں گی یہ بے باکیاں
    نفس تو تو رام ہو ہی جائے گا

    بے نشانوں کا نشاں مٹتا نہیں
    مٹتے مٹتے نام ہو ہی جائے گا

    یاد گیسو ذکر حق ہے آہ کر
    دل میں پیدا لام ہو ہی جائے گا

    ایک دن آواز بدلیں گے یہ ساز
    چہچہا کہرام ہو ہی جائے گا

    سائلو! دامن سخی کا تھام لو
    کچھ نہ کچھ انعام ہو ہی جائے گا

    یاد ابرو کر کے تڑپو بلبلو!
    ٹکڑے ٹکڑے دام ہو ہی جائے گا

    مفلسو ان کی گلی میں جا پڑو
    باغ خلد اکرام ہو ہی جائے گا

    گر یونہی رحمت کی تاویلیں رہیں
    مدح ہر الزام ہو ہی جائے گا

    بادہ خواری کا سماں بندھنے تو دو
    شیخ دُرد آشام ہو ہی جائے گا

    غم تو ان کو بھول کر لپٹا ہے یوں
    جیسے اپنا کام ہو ہی جائے گا

    مٹ کہ گر یونہی رہا قرض حیات
    جان کا نیلام ہو ہی جائے گا

    عاقلو! ان کی نظر سیدھی رہے
    بوروں کا بھی کام ہو ہی جائے گا

    اب تو لائی ہے شفاعت عفو پر
    بڑھتے بڑھتے عام ہو ہی جائے گا

    اے رضا ہر کام کا اک وقت ہے
    دل کو بھی آرام ہو ہی جائے گا

  • Huzoor Meri Tou Saari Bahay Aap say Hay

    حضور میری تو ساری بہار آپ سے ہے​
    میں بے قرار تھا میرا قرار آپ سے ہے​

    کہاں وہ ارض مدینہ کہاں میری ہستی​
    یہ حاضری کا سبب بار بارآپ سے ہے​

    میری تو ہستی کیا ہے میرے غریب نواز​
    جو مل رہا ہےمجھے سارا پیار آپ سے ہے​

    سیاہ کار ہوں آقا بڑی ندامت ہے​
    قسم خدا کی یہ میرا وقار آپ سے ہے​


    محبتوں کا صلہ کون ایسے دیتا ہے​
    سنہری جالیوں میں یار غارآپ سے ہے​

    یہ لفظ نعت کے جتنے ہیں آپ دیتے ہیں​
    یہ نعت گوئی میں میرا شمار آپ سے ہے​

    حضور آپ کی یادوں میں اشک رحمت ہے​
    یہ آنکھ تیری ضیا اشکبار آپ سے ہے​

    ہے ذکر آپ کا ایسا کہ آنکھ برآئے​
    یہ آنکھ تیری ضیا اشکبار آپ سے ہے​