Naat Valley

Tag: Naat Lyrics

  • اُٹھا دو پردہ دِکھا دو چہرہ کہ نُورِ باری حجاب میں ہے

    اُٹھا دو پردہ دِکھا دو چہرہ کہ نُورِ باری حجاب میں ہے
    زمانہ تاریک ہورہا ہے کہ مہر کب سے نقاب میں ہے
    نہیں وہ میٹھی نگاہ والا خدا کی رحمت ہے جلوہ فرما
    غضب سے اُن کے خدا بچائے جلال باری عتاب میں ہے
    جلی جلی بُو سے اُس کی پیدا ہے سوزش عشقِ چشم والا
    کبابِ آہُو میں بھی نہ پایا مزہ جو دل کے کباب میں ہے
    اُنہیں کی بُو مایۂ سمن ہے اُنہیں کا جلوہ چمن چمن ہے
    اُنہیں سے گلشن مہک رہے ہیں اُنہیں کی رنگت گلاب میں ہے
    تِری جلو میں ہے ماہِ طیبہ ہلال ہر مرگ و زندگی کا!
    حیات جاں کار کاب میں ہے ممات اعدا کا ڈاب میں ہے
    سیہ لباسانِ دار دنیا و سبز پوشانِ عرش اعلیٰ
    ہر اِک ہے ان کے کرم کا پیاسا یہ فیض اُن کی جناب میں ہے
    وہ گل ہیں لب ہائے نازک ان کے ہزاروں جھڑتے ہیں پھول جن سے
    گلاب گلشن میں دیکھے بلبل یہ دیکھ گلشن گلاب میں ہے
    جلی ہے سوز جگر سے جاں تک ہے طالب جلوۂ مُبارک
    دکھا دو وہ لب کہ آب حیواں کا لطف جن کے خطاب میں ہے
    کھڑے ہیں مُنْکَر نَکِیْر سر پر نہ کوئی حامی نہ کوئی یاور!
    بتا دو آکر مِرے پیمبر کہ سخت مشکِل جواب میں ہے
    خدائے قہّار ہے غضب پر کُھلے ہیں بدکاریوں کے دفتر
    بچا لو آکر شفیعِ محشر تمہَارا بندہ عذاب میں ہے
    کریم ایسا مِلا کہ جس کے کُھلے ہیں ہاتھ اور بھرے خزانے
    بتاؤ اے مفلِسو! کہ پھر کیوں تمہارا دل اِضطراب میں ہے
    گنہ کی تاریکیاں یہ چھائیں اُمنڈ کے کالی گھٹائیں آئیں
    خدا کے خورشید مہر فرما کہ ذرّہ بس اِضطراب میں ہے
    کریم اپنے کرم کا صدقہ لئیمِ بے قدر کو نہ شرما
    تُو اور رضاؔ سے حساب لینا رضاؔ بھی کوئی حساب میں ہے

  • Tajdar e Haram Ay ShehanShah e Deen

    صلی اللّٰہ علی حبیبہ محمد وآلہ وسلم 💕
    صلی اللّٰہ علی حبیبہ محمد وآلہ وسلم 💕

    تاجدارِ حرم اے شہنشاہِ دیں
    تُم پہ ہر دم کروڑوں دُرُودُ و سلام
    ہو نِگاہِ کرم مُجھ پر سُلطان دیں
    تُم پہ ہر دم کروڑوں دُرُودُ و سلام

    صلی اللّٰہ علی حبیبہ محمد وآلہ وسلم 💕
    صلی اللّٰہ علی حبیبہ محمد وآلہ وسلم 💕

    دُور رہ کر نہ دم ٹُوٹ جائے کہیں
    کاش طیبہ میں اے میرے ماہِ مُبیں
    دفن ہونے کو مل جائے دو گز زمیں
    تُم پہ ہر دم کروڑوں دُرُودُ و سلام

    صلی اللّٰہ علی حبیبہ محمد وآلہ وسلم 💕
    صلی اللّٰہ علی حبیبہ محمد وآلہ وسلم 💕

    کوئی حُسنِ عمل پاس میرے نہیں
    پھنس نہ جاؤں قیامت میں مولٰی کہیں
    اے شفیعِ اُمم لاج رکھنا تُمہی
    تُم پہ ہر دم کروڑوں دُرُودُ و سلام

    صلی اللّٰہ علی حبیبہ محمد وآلہ وسلم 💕
    صلی اللّٰہ علی حبیبہ محمد وآلہ وسلم 💕

    فِکرِ اُمت میں راتوں کو روتے رہے
    عاصیوں کے گُناہوں کو دھوتے رہے
    تُم پہ قُربان جاؤں میرے مہ جبیں
    تُم پہ ہر دم کروڑوں دُرُودُ و سلام

    صلی اللّٰہ علی حبیبہ محمد وآلہ وسلم 💕
    صلی اللّٰہ علی حبیبہ محمد وآلہ وسلم 💕

    پھُول رَحمت کے ہر دم لُٹاتے رہے
    ہم غریبوں کی بِگڑی بناتے رہے
    حوضِ کوثر پہ نہ بھُول جانا کہیں
    تُم پہ ہر دم کروڑوں دُرُودُ و سلام

    صلی اللّٰہ علی حبیبہ محمد وآلہ وسلم 💕
    صلی اللّٰہ علی حبیبہ محمد وآلہ وسلم 💕

    کافِروں کے سِتم ہنس کے سہتے رہے
    پھر بھی ہر آن حق بات کہتے رہے
    کتنی محنت سے کی تُم نے تبلیغِ دیں
    تُم پہ ہر دم کروڑوں دُرُودُ و سلام

    صلی اللّٰہ علی حبیبہ محمد وآلہ وسلم 💕
    صلی اللّٰہ علی حبیبہ محمد وآلہ وسلم 💕

    اب مدینے میں سب کو بُلا لیجئے
    اور سینہ مدینہ بنا دیجئے
    از پئے غوثِ اعظم اِمامِ مُبیں
    تُم پہ ہر دم کروڑوں دُرُودُ و سلام

    صلی اللّٰہ علی حبیبہ محمد وآلہ وسلم 💕
    صلی اللّٰہ علی حبیبہ محمد وآلہ وسلم 💕

    عِشق سے تیرے معمور سینہ رہے
    لب پہ ہر دم مدینہ مدینہ رہے
    بس مَیں دیوانہ بن جاؤں سُلطان ﷺ دیں
    تُم پہ ہر دم کروڑوں دُرُودُ و سلام

    صلی اللّٰہ علی حبیبہ محمد وآلہ وسلم 💕
    صلی اللّٰہ علی حبیبہ محمد وآلہ وسلم 💕

    پھِر بُلالو مدینے میں عطار کو
    اپنے قدموں میں رکھ لو گُنہگار کو
    کوئی اس کے سوا آرزُو ہی نہیں
    تُم پہ ہر دم کروڑوں دُرُودُ و سلام

    صلی اللّٰہ علی حبیبہ محمد وآلہ وسلم 💕
    صلی اللّٰہ علی حبیبہ محمد وآلہ وسلم 💕
    ❤صَلَّی اللَّهُ عَلَیْہِ وَاٰلِه وَسَلَّمَ❤

  • Suntay Haen K Mehsahr Maen

    سُنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رَسائی ہے
    گر اُن کی رَسائی ہے لو جب تو بن آئی ہے

    مچلا ہے کہ رحمت نے اُمید بندھائی ہے
    کیا بات تِری مجرم کیا بات بَنائی ہے

    سب نے صف محشر میں لَلکار دیا ہم کو
    اے بے کسوں کے آقا اب تیری دُہائی ہے

    یُوں تو سب اُنہیں کا ہے پَر دل کی اگر پوچھو
    یہ ٹُوٹے ہوئے دِل ہی خاص اُن کی کمائی ہے

    زائر گئے بھی کب کے دِن ڈَھلنے پہ ہے پیارے
    اُٹھ میرے اَکیلے چل کیا دیر لگائی ہے

    بازارِ عمل میں تو سودا نہ بنا اپنا
    سرکار کرم تجھ میں عیبی کی سمَائی ہے

    گرتے ہووں کو مژدہ سجدے میں گِرے مولیٰ
    رو رو کے شفاعت کی تمہید اُٹھائی ہے

    اے دل یہ سلگنا کیا جلنا ہے تو جل بھی اُٹھ
    دَم گھٹنے لگا ظالِم کیا دُھونی رَمائی ہے

    مجرم کو نہ شرماؤ احباب کفن ڈَھک دو
    مُنھ دیکھ کے کیا ہو گا پردے میں بھلائی ہے

    اب آپ ہی سنبھالیں تو کام اپنے سنبھل جائیں
    ہم نے تو کمائی سب کھیلوں میں گنوائی ہے

    اے عشق تِرے صَدقے جلنے سے چُھٹے سَستے
    جو آگ بجھا دے گی وہ آگ لگائی ہے

    حرص و ہوسِ بَد سے دل تُو بھی سِتَم کر لے
    تُو ہی نہیں بے گانہ دُنیا ہی پَرائی ہے

    ہم دِل جلے ہیں کس کے ہٹ فتنوں کے پر کالے
    کیوں پُھونک دُوں اِک اُف سے کیا آگ لگائی ہے

    طیبہ نہ سہی اَفضل مَکّہ ہی بڑا زاہِد
    ہم عِشق کے بندے ہیں کیوں بات بڑھائی ہے

    مَطْلَع میں یہ شک کیا تھا واللہ رضاؔ واللہ
    صرف اُن کی رَسائی ہے صرف اُن کی رَسائی ہے

    🍃ثـواب حـاصـل کـرنـے کـی نـیـت سـے زیـادہ سـے زیـادہ شــئـیـر کیجیئے🍃

  • Nisar Teri Chehal Pehal pay Hazar Eiden

    نصیب چمکے ہیں فرشیوں کے کہ عرش کے چاند آرہے ہیں
    جھلک سے جن کی فلک ہے روشن وہ شمس تشریف لا رہے ہیں

    زمانہ پلٹا ہے رُت بھی بدلی فلک پہ چھائی ہوئی ہے بدلی
    تمام جنگل بھرے ہیں جل تھل ہرے چمن لہلہا رہے تھے

    ہیں وجد میں آج ڈالیاں کیوں یہ رقص پتوں کو کیوں ہے شاید
    بہار آئی یہ مژدہ لائی کہ حق کے محبوب آرہے ہیں

    خوشی میں سب کی کھلی ہیں باچھیں رچی ہے شادی مچی ہے دھومیں
    چرند ادھر کھلکھلا رہے ہیں پرند ادھر چہچہا رہے ہیں

    نثار تیری چہل پہل پر ہزاروں عیدیں ربیع الاول
    سوائے ابلیس کے جہاں میں سبھی تو خوشیاں منا رہے ہیں

    شبِ ولادت میں سب مسلماں نہ کیوں کریں جان و مال قرباں
    ابو لہب جیسے سخت کافر خوشی میں جب فیض پا رہے ہیں

    زمانہ بھر کا یہ قاعدہ ہے کہ جس کا کھانا اسی کا گانا
    تو نعمتیں جن کی کھا رہے ہیں انہیں کے گیت ہم بھی گا رہے ہیں

    حبیبِ حق ہیں خدا کی نعمت بِنِعْمَۃ رَبِّکَ فَحَدِّثْ
    خدا کے فرمان پر عمل ہے جو بزمِ مولا سجا رہے ہیں

    تَبارک اللہ حکومت انکی زمیں تو کیا شے ہے آسماں پر
    کیا اشارے سے چاند ٹکڑے چھپا ہوا خور بُلا رہے ہیں

    میں تیرے صدقے زمینِ طیبہ فدا نہ کیوں تجھ پر ہو زمانہ
    کہ جن کی خاطر بنا زمانہ وہ تجھ میں آرام پا رہے ہیں

    ہیں جیتے جی کے یہ سارے جھگڑے مچی جو آنکھیں تمام چھوٹے
    کریم جلوہ وہاں دکھانا جہاں کہ سب منہ چھپا رہے ہیں

    جو قبر میں اپنی ان کو پاؤں پکڑ کے دامن مچل ہی جاؤں
    جو دل میں رہ کے چھپے تھے مجھ سے وہ آج جلوہ دکھا رہے ہیں

    نکیروں پہچانتا ہوں ان کو یہ میرے آقا یہ میرے داتا
    مگر تم ان سے تو اتنا پوچھو یہ مجھ کو اپنا بتا رہے ہیں

    خدا کے وہ ہیں خدائی ان کی رب ان کا مولا وہ سب کے آقا
    نہیں خدا تک رسائی ان کی جو ان سے نا آشنا رہے ہیں

    تمام دنیا ہے مِلک جن کی ہے جَو کی روٹی خوراک ان کی
    کبھی کھجوروں پر ہے گزارا کبھی چھوارے ہی کھا رہے ہیں

    پھنسا ہے بحرِ الم میں بیڑا پئے خدا نا خدا سہارا
    اکیلا سالکؔ ہیں سب مخالف ہمومِ دنیا ستا رہے ہیں

  • Wo Kamal e Husn-e-Huzoor (PBUH) Hay

    وہ کمالِ حُسنِ حضور ﷺ ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیں
    یہی پھول خار سے دور ہے یہی شمع ہے کہ دھواں نہیں

    دو جہاں کی بہتریاں نہیں کہ امانیِ دل و جاں نہیں
    کہو کیا ہے وہ جو یہاں نہیں مگر اک ’نہیں‘ کہ وہ ہاں نہیں

    میں نثار تیرے کلام پر ملی یوں تو کس کو زباں نہیں
    وہ سخن ہے جس میں سخن نہ ہو وہ بیاں ہے جس کا بیاں نہیں

    بخدا خدا کا یہی ہے در، نہیں اور کوئی مفر مقر
    جو وہاں سے ہو یہیں آکے ہو جو یہاں نہیں تو وہاں نہیں

    کرے مصطفیٰ ﷺ کی اہانتیں کھلے بندوں اس پہ یہ جرأتیں
    کہ میں کیا نہیں ہوں محمدی! ارے ہاں نہیں، ارے ہاں نہیں

    تِرے آگےیوں ہیں دبے لچے فصحا عرب کے بڑے بڑے
    کوئی جانے منھ میں زباں نہیں، نہیں بلکہ جسم میں جاں نہیں

    وہ شرف کہ قطع ہیں نسبتیں وہ کرم کہ سب سے قریب ہیں
    کوئی کہہ دو یاس و امید سے وہ کہیں نہیں وہ کہاں نہیں

    یہ نہیں کہ خُلد نہ ہو نکو وہ نِکوئی کی بھی ہے آبرو
    مگر اے مدینے کی آرزو جسے چاہے تو وہ سماں نہیں

    ہے انھیں کے نور سے سب عیاں ہے انھیں کے جلوے میں سب نہاں
    بنے صبح تابشِ مہر سے رہے پیشِ مہر یہ جاں نہیں

    وہی نورِ حق وہی ظلِّ رب ہے انھیں سے سب ہے انھیں کا سب
    نہیں ان کی مِلک میں آسماں کہ زمیں نہیں کہ زماں نہیں

    وہی لامکاں کے مکیں ہوئے سرِ عرش تخت نشیں ہوئے
    وہ نبی ﷺ ہے جس کے ہیں یہ مکاں وہ خدا ہے جس کا مکاں نہیں

    سرِ عرش پر ہے تِری گزر دلِ فرش پر ہے تِری نظر
    ملکوت و مُلک میں کوئی شے نہیں وہ جو تجھ پہ عیاں نہیں

    کروں تیرے نام پہ جاں فدا نہ بس ایک جاں دو جہاں فدا
    دو جہاں سے بھی نہیں جی بھرا کروں کیا کروروں جہاں نہیں

    تِرا قد تو نادرِ دہر ہے کوئی مثل ہو تو مثال دے
    نہیں گل کے پودوں میں ڈالیاں کہ چمن میں سرو چماں نہیں

    نہیں جس کے رنگ کا دوسرا نہ تو ہو کوئی نہ کبھی ہوا
    کہو اس کو گل کہے کیا بنی کہ گلوں کا ڈھیر کہاں نہیں

    کروں مدحِ اہلِ دُوَل رضؔا پڑے اس بلا میں مِری بلا
    میں گدا ہوں اپنے کریم ﷺ کا مِرا دین پارۂ ناں نہیں

  • Lutf Unka Aam Ho hi Jae Ga

    لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا
    شاد ہر ناکام ہو ہی جائے گا

    جان دے دو وعدہ ءِ دیدار پر
    نقد اپنا دام ہو ہی جائے گا

    شاد ہے فردوس یعنی ایک دن
    قسمت خدام ہو ہی جائے گا

    یاد رہ جائیں گی یہ بے باکیاں
    نفس تو تو رام ہو ہی جائے گا

    بے نشانوں کا نشاں مٹتا نہیں
    مٹتے مٹتے نام ہو ہی جائے گا

    یاد گیسو ذکر حق ہے آہ کر
    دل میں پیدا لام ہو ہی جائے گا

    ایک دن آواز بدلیں گے یہ ساز
    چہچہا کہرام ہو ہی جائے گا

    سائلو! دامن سخی کا تھام لو
    کچھ نہ کچھ انعام ہو ہی جائے گا

    یاد ابرو کر کے تڑپو بلبلو!
    ٹکڑے ٹکڑے دام ہو ہی جائے گا

    مفلسو ان کی گلی میں جا پڑو
    باغ خلد اکرام ہو ہی جائے گا

    گر یونہی رحمت کی تاویلیں رہیں
    مدح ہر الزام ہو ہی جائے گا

    بادہ خواری کا سماں بندھنے تو دو
    شیخ دُرد آشام ہو ہی جائے گا

    غم تو ان کو بھول کر لپٹا ہے یوں
    جیسے اپنا کام ہو ہی جائے گا

    مٹ کہ گر یونہی رہا قرض حیات
    جان کا نیلام ہو ہی جائے گا

    عاقلو! ان کی نظر سیدھی رہے
    بوروں کا بھی کام ہو ہی جائے گا

    اب تو لائی ہے شفاعت عفو پر
    بڑھتے بڑھتے عام ہو ہی جائے گا

    اے رضا ہر کام کا اک وقت ہے
    دل کو بھی آرام ہو ہی جائے گا

  • Dam-e-Iztiraab Mujh ko Jo Khayal-e-Yaar Aaey

    دمِ اضطراب مجھ کو جو خیالِ یار آئے
    مرے دل میں چین آئے تو اسے قرار آئے

    تری وحشتوں سے اے دل مجھے کیوں نہ عار آئے
    تو اُنھیں سے دُور بھاگے جنھیں تجھ پہ پیار آئے

    مرے دل کو دردِ اُلفت وہ سکون دے الٰہی
    مری بے قراریوں کو نہ کبھی قرار آئے

    مجھے نزع چین بخشے مجھے موت زندگی دے
    وہ اگر مرے سرھانے دمِ احتضار آئے

    سببِ وفورِ رحمت میری بے زبانیاں ہیں
    نہ فغاں کے ڈھنگ جانوں نہ مجھے پکار آئے

    کھلیں پھول اِس پھبن کے کھلیں بخت اِس چمن کے
    مرے گل پہ صدقے ہو کے جو کبھی بہار آئے

    نہ حبیب سے محب کا کہیں ایسا پیار دیکھا
    وہ بنے خدا کا پیارا تمھیں جس پہ پیار آئے

    مجھے کیا اَلم ہو غم کا مجھے کیا ہو غم اَلم کا
    کہ علاج غم اَلم کا میرے غمگسار آئے

    جو امیر و بادشا ہیں اِسی دَر کے سب گدا ہیں
    تمھیں شہر یار آئے تمھیں تاجدار آئے

    جو چمن بنائے بَن کو جو جِناں کرے چمن کو
    مرے باغ میں الٰہی کبھی وہ بہار آئے

    یہ کریم ہیں وہ سرور کہ لکھا ہوا ہے دَر پر
    جسے لینے ہوں دو عالم وہ اُمیدوار آئے

    ترے صدقے جائے شاہا یہ ترا ذلیل منگتا
    ترے دَر پہ بھیک لینے سبھی شہر یار آئے

    چمک اُٹھے خاکِ تیرہ بنے مہر ذرّہ ذرّہ
    مرے چاند کی سواری جو سر مزار آئے

    نہ رُک اے ذلیل و رُسوا درِ شہریار پر آ
    کہ یہ وہ نہیں ہیں حاشا جنھیں تجھ سے عار آئے

    تری رحمتوں سے کم ہیں مرے جرم اس سے زائد
    نہ مجھے حساب آئے نہ مجھے شمار آئے

    گل خلد لے کے زاہد تمھیں خارِ طیبہ دے دوں
    مرے پھول مجھ کو دیجے بڑے ہوشیار آئے

    بنے ذرّہ ذرّہ گلشن تو ہو خار خار گلبن
    جو ہمارے اُجڑے بَن میں کبھی وہ نگار آئے

    ترے صدقے تیرا صدقہ ہے وہ شاندار صدقہ
    وہ وقار لے کے جائے جو ذلیل و خوار آئے

    ترے دَر کے ہیں بھکاری ملے خیر دم قدم کی
    ترا نام سن کے داتا ہم اُمیدوار آئے

    حسنؔ اُن کا نام لے کر تو پکار دیکھ غم میں
    کہ یہ وہ نہیں جو غافل پسِ اِنتظار آئے