Naat Valley

Tag: Naat

  • سیرِ گلشن کون دیکھے دشتِ طیبہ چھوڑ کر

    سیرِ گلشن کون دیکھے دشتِ طیبہ چھوڑ کر
    سوئے جنت کون جائے در تمہارا چھوڑ کر

    سرگزشتِ غم کہوں کس سے تیرے ہوتے ہوئے
    کس کے در پر جاؤں تیرا آستانہ چھوڑ کر

    بے لقائے یار اُن کو چین آجاتا اگر ❤
    بار بار آتے نہ یوں جبریل سدرہ چھوڑ کر

    کون کہتا ہے دلِ بے مدعا ہے خوب چیز
    میں تو کوڑی کو نہ لوں اُن کی تمنا چھوڑ کر

    مَر ہی جاؤں میں اگر اس در سے جاؤں دو قدم
    کیا بچے بیمارِ غم قربِ مسیحا چھوڑ کر❤

    کس تمنا پر جئیں یارب اسیرانِ قفس
    آچکی بادِ صبا باغِ مدینہ چھوڑ کر

    بخشوانا مجھ سے عاصی کا روا ہوگا کسے❤
    کس کے دامن میں چھپوں دامن تمہارا چھوڑ کر

    ایسے جلوے پر کروں میں لاکھ حوروں کو نثار
    کیا غرض کیوں جاؤں جنت کو مدینہ چھوڑ کر

    حشر میں ایک ایک کا منھ تکتے پھرتے ہیں عدو😠
    آفتوں میں پھنس گئے اُن کا سہارا چھوڑ کر

    مَر کے جیتے ہیں جو اُن کے در پہ جاتے ہیں حسنؔ
    جی کے مَرتے ہیں جو آتے ہیں مدینہ چھوڑ کر💚

    الصلوة والسلام علیک یا رسول اللہ
    وعلی الک واصحابک یا حبیب اللہ

  • چل نبی دے در تے

    پنجابی نعتیہ عارفانہ کلام

    چل نبیؐ دے در تے 

    ویکھیں نظارے نُور دے 

    قدماں دے وچ حضورؐ دے

    بن جانی تیری گل، چل

    چل نبیؐ دے در تے

    طیبہ دیاں مست ہواواں 

    رنگیں پُر نُور فضاواں 

    جنت توں ودھ کے تھاواں 

    اوہناں توں صدقے جاواں

    الله دی رحمت اوتھے 

    بکھری محبت اوتھے 

    راضی جے ہویا سوہناؐ 

    مُکنا اے اوتھے رونا

    رحمت دی ہونی چھل، چل

    چل نبیؐ دے در تے 

    ہسّن تدبیراں اوتھے 

    بدلن تقدیراں اوتھے 

    مہکن تعبیراں اوتھے

    ٹُٹن زنجیراں اوتھے

    دیندا اوہ دھیراں اوتھے 

    رجنا فقیراں اوتھے 

    کوئی جے تھوڑ تینوں 

    جنت دی لوڑ تینوں

    سوہنےؐ دا بوہا مل، چل

    چل نبیؐ دے در تے 

    مہکن ایمانی کلیاں 

    چہکن نورانی گلیاں 

    چَٹکن وجدانی کلیاں 

    اُترن آسمانی پریاں

    سوہنےؐ دے در تے جا کے 

    جالی نُوں سینے لا کے 

    عرشاں دا زینہ دیکھو 

    سوہنا مدینہ دیکھو

    مشکل نے جانا ٹل، چل

    چل نبیؐ دے در تے 

    عیباں دے دفتر دھووے 

    اُمت دی خاطر رووے 

    غاراں سجائیاں سوہنےؐ 

    راہواں مہکائیاں سوہنےؐ

    فرشاں تے آون والاؐ 

    عرشاں تے جاون والاؐ 

    ونڈواوے سوہناؐ ہاسے 

    بھردے نے کیوں کاسے

    اوندا اے اوہنوںؐ ول، چل

    چل نبیؐ دے در تے 

    سوہنےؐ وا مُنکر جیہڑا 

    ڈُبے گا اوہدا بیڑا 

    چہرہ لکووے گا اوہ 

    محشر نوں رووے گا اوہ

    روے کُرلاوے گا اوہ

    اوتھے پچھتاوے گا اوہ 

    رہنا نئیں کچھ وی پلّے 

    پینے ایہنوں کھلّے

    لہہ جانی اوہدی کھل، چل 

    چل نبیؐ دے در تے

    دُکھیا وی در تے جاوے 

    دُوری نہ وارا کھادوے 

    سوہناؐ جے کرم کماوے 

    اوتھے ای موت آوے

    اکھیاں چوں اتھرو چلے 

    چلے سوہنےؐ دے ولے 

    پوری امید ہونی 

    ناصر دی عید ہونی

    اج نہیں نے یارو! کل ۔۔۔۔ چل نبیؐ دے در تے چل نبی دے در تے چلن

    ناصر چشتی


  • اہلِ صِراط رُوحِ امیں کو خبر کریں

    اہلِ صِراط رُوحِ امیں کو خبر کریں
    جاتی ہے اُمّتِ نبوی فرش پر کریں
    اِن فتنہ ہائے حشر سے کہدو حَذَرْ کریں
    نازوں کے پالے آتے ہیں رہ سے گزر کریں
    بد ہیں تو آپ کے ہیں بھلے ہیں تو آپ کے
    ٹکڑوں سے تو یَہاں کے پلے رُخ کِدھر کریں
    سرکار ہم کمینوں کے اطوار پر نہ جائیں
    آقا حضور اپنے کرم پر نظر کریں
    ان کی حرم کے خار کشیدہ ہیں کس لئے
    آنکھوں میں آئیں سر پہ رہیں دِل میں گھر کریں
    جالوں پہ جال پڑ گئے لِلّٰہ وقت ہے
    مشکل کشائی آپ کے ناخن اگر کریں
    منزل کڑی ہے شان تبسّم کرم کرے
    تاروں کی چھاؤں نور کے تڑکے سفر کریں
    کلکِ رضا ؔ ہے خنجرِ خونخوار برق بار
    اعدا سے کہدو خیر منائیں نہ شر کریں

  • Allah hi Allah Mairay Nabi ﷺ Di

    اللہ ہی اللہ میرے نبی دی سب توں شان نرالی اے
    سب دے عیب چھپاون والی اس دی ذات نرالی اے

    میریاں امیداں دا گلشن ہریا بھریا رہندا اے
    جس دن توں میں سبز گنبد دی ویکھ لئی ہریالی اے

    اس دی مِثل مثال نہ کوئی اودے جیا لجپال نہ کوئی
    سوہنڑیاں دے او سِر دا سائیں کوجیاں دا وی والی اے ۔

    مینوں سدھ بدھ ہور نہ کوئی اینی گل سمجھا دیواں
    جس تے سوہنڑاں ہو گیا راضی او ہی کرماں والی اے ۔

    لکھ واری کوئی کردا پانویں دل تھیں اللہ اللہ ہُو
    جے نئ دل وچ عشق نبی دا سمجھو بھانڈا خالی اے

    دل وچ عشق دا چانڑ ہو وے فیر نیازی ویکھ ذرا
    او سرکار دا روضہ دِسدا او روضے دی جالی اے

    سب دے عیب چپاونڑ والی آقا دی ذات نرالی اے

    💕صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔💕

  • Bala-ghal-ula Bi Kamal-e-Hi

    (بلغ العلٰی بکمالہ)

    بلغ العلٰی بکمالہ کشف الدجٰی بجمالہ

    حسنت جمیع خصالہ صلو علیہ واٰلہ

    کروں تیرے نام پہ جاں فدا نہ بس ایک جاں دو جہاں فدا

    دو جہاں سے بھی نہیں جی بھرا کروں کیا کروڑوں جہاں نہیں

    صلو علیہ واٰلہ

    جسے چاہا در پہ بلا لیا جسے چاہا اپنا بنا لیا

    یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے یہ بڑے نصیب کی بات ہے

    صلو علیہ واٰلہ

    ملا نور اپنے ہی نور سے ملے اور انبیاء دور سے

    کوئی بڑھ سکا نہ حضور ﷺ سے یہ تو آپ ہی کا کمال تھا

    صلو علیہ واٰلہ

    نہ تو میرا کوئی کمال ہے نہ دخل ہے اس میں غرور کا

    مجھے رکھتے ہیں وہ نگاہ میں یہ کرم ہے میرے حضور کا

    صلو علیہ واٰلہ

    وہ گھڑی بھی آئے کہ خواب میں وہ دکھا ئیں اپنی تجلیاں

    میں کہوں کہ میرے حضور نے میرا سویا بھاگ جگا دیا

    ۔بلغ العلٰی بکمالہ کشف الدجٰی بجمالہ

    حسنت جمیع خصالہ صلو علیہ واٰلہ

  • Suntay Haen K Mehsahr Maen

    سُنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رَسائی ہے
    گر اُن کی رَسائی ہے لو جب تو بن آئی ہے

    مچلا ہے کہ رحمت نے اُمید بندھائی ہے
    کیا بات تِری مجرم کیا بات بَنائی ہے

    سب نے صف محشر میں لَلکار دیا ہم کو
    اے بے کسوں کے آقا اب تیری دُہائی ہے

    یُوں تو سب اُنہیں کا ہے پَر دل کی اگر پوچھو
    یہ ٹُوٹے ہوئے دِل ہی خاص اُن کی کمائی ہے

    زائر گئے بھی کب کے دِن ڈَھلنے پہ ہے پیارے
    اُٹھ میرے اَکیلے چل کیا دیر لگائی ہے

    بازارِ عمل میں تو سودا نہ بنا اپنا
    سرکار کرم تجھ میں عیبی کی سمَائی ہے

    گرتے ہووں کو مژدہ سجدے میں گِرے مولیٰ
    رو رو کے شفاعت کی تمہید اُٹھائی ہے

    اے دل یہ سلگنا کیا جلنا ہے تو جل بھی اُٹھ
    دَم گھٹنے لگا ظالِم کیا دُھونی رَمائی ہے

    مجرم کو نہ شرماؤ احباب کفن ڈَھک دو
    مُنھ دیکھ کے کیا ہو گا پردے میں بھلائی ہے

    اب آپ ہی سنبھالیں تو کام اپنے سنبھل جائیں
    ہم نے تو کمائی سب کھیلوں میں گنوائی ہے

    اے عشق تِرے صَدقے جلنے سے چُھٹے سَستے
    جو آگ بجھا دے گی وہ آگ لگائی ہے

    حرص و ہوسِ بَد سے دل تُو بھی سِتَم کر لے
    تُو ہی نہیں بے گانہ دُنیا ہی پَرائی ہے

    ہم دِل جلے ہیں کس کے ہٹ فتنوں کے پر کالے
    کیوں پُھونک دُوں اِک اُف سے کیا آگ لگائی ہے

    طیبہ نہ سہی اَفضل مَکّہ ہی بڑا زاہِد
    ہم عِشق کے بندے ہیں کیوں بات بڑھائی ہے

    مَطْلَع میں یہ شک کیا تھا واللہ رضاؔ واللہ
    صرف اُن کی رَسائی ہے صرف اُن کی رَسائی ہے

    🍃ثـواب حـاصـل کـرنـے کـی نـیـت سـے زیـادہ سـے زیـادہ شــئـیـر کیجیئے🍃

  • Wasf Rukh Unka (PBUH) kia kartay Haen

    وصفِ رُخ اُن کا کیا کرتے ہیں شرحِ والشمس وضُحٰے کرتے ہیں
    اُن کی ہم مَدْح و ثنا کرتے ہیں جن کو محمود کہا کرتے ہیں

    ماہِ شق گَشْتہ کی صورت دیکھو کانپ کر مہر کی رَجعت دیکھو
    مصطفیٰ پیارے کی قدرت دیکھو کیسے اعجاز ہوا کرتے ہیں

    تُو ہے خورشیدِ رسالت پیارے چُھپ گئے تیری ضِیا میں تارے
    اَنبیا اور ہیں سب مہ پارے تجھ سے ہی نُور لیا کرتے ہیں

    اے بَلابے خِرَدیِ کفّار رکھتے ہیں ایسے کے حق میں اِنکار
    کہ گواہی ہو گر اُس کو دَرکار بے زباں بول اُٹھا کرتے ہیں

    اپنے مولیٰ کی ہے بس شان عظیم جانور بھی کریں جن کی تعظیم
    سنگ کرتے ہیں ادب سے تسلیم پیڑ سجدے میں گِرا کرتے ہیں

    رِفعت ذِکر ہے تیرا حصّہ دونوں عالم میں ہے تیرا چرچا
    مرغِ فردَوس پس اَز حمدِ خدا تیری ہی مَدْح و ثنا کرتے ہیں

    اُنگلیاں پائیں وہ پیاری پیاری جن سے دریائے کرم ہیں جاری
    جوش پر آتی ہے جب غم خواری تشنے سیراب ہوا کرتے ہیں

    ہاں یہیں کرتی ہیں چڑیاں فریاد ہاں یہیں چاہتی ہے ہرنی داد
    اِسی در پر شترانِ ناشاد گلۂ رنج و عِنا کرتے ہیں

    آستیں رحمتِ عالم الٹے کمرِ پاک پہ دامن باندھے
    گِرنے والوں کو چَہِ دوزخ سے صاف الگ کِھینچ لیا کرتے ہیں

    جب صبا آتی ہے طیبہ سے اِدھر کِھلکِھلا پڑتی ہیں کلیاں یکسر
    پھول جامہ سے نِکل کر باہر رُخِ رنگیں کی ثنا کرتے ہیں

    تُو ہے وہ بادشہ کون و مکاں کہ ملک ہفت فلک کے ہرآں
    تیرے مولیٰ سے شہِ عرش ایواں تیری دولت کی دُعا کرتے ہیں

    جس کے جلوے سے اُحد ہے تاباں معدنِ نور ہے اس کا داماں
    ہم بھی اس چاند پہ ہو کر قرباں دلِ سنگیں کی جِلا کرتے ہیں

    کیوں نہ زیبا ہو تجھے تا جوری تیرے ہی دم کی ہے سب جلوہ گری
    ملک و جن و بشر حور و پری جان سب تجھ پہ فدا کرتے ہیں

    ٹُوٹ پڑتی ہیں بلائیں جن پر جن کو ملتا نہیں کوئی یاور
    ہر طرف سے وہ پُر ارماں پھر کر اُن کے دامن میں چُھپا کرتے ہیں

    لب پر آجاتا ہے جب نامِ جناب منھ میں گُھل جاتا ہے شہدِ نایاب
    وجد میں ہو کے ہم اے جاں بیتاب اپنے لب چُوم لیا کرتے ہیں

    لب پہ کس منہ سے غمِ الفت لائیں کیا بلا دِل ہے الم جس کا سنائیں
    ہم تو ان کے کفِ پا پر مٹ جائیں اُن کے دَرپر جو مٹا کرتے ہیں

    اپنے دِل کا ہے اُنہیں سے آرام سونپے ہیں اپنے اُنہیں کو سَب کام
    لو لگی ہے کہ اب اس دَر کے غلام چارۂ دردِ رضا کرتے ہیں

  • Wah kia Jood O Karam hay Shah-e-Batha Taira PBUH

    واہ کیا جود و کرم ہے شاہ بطحا تیرا
    نیہں سنتا ہی نہیں مانگنے والا تیرا

    دھارے چلتے ہیں عطا کے وہ ہے قطرہ تیرا
    تارے کھلتے ہیں سخا کے وہ ہے ذرہ تیرا

    فیض ہے یا شہ تسنیم نرالا تیرا
    آپ پیاسوں کے تجسس میں دریا تیرا

    اغنیا پلتے ہیں در سے وہ ہے باڑہ تیرا
    اصفیا چلتے ہیں سر وہ ہے رستا تیرا

    فرش والے تری شوکت کا علو کیا جانیں
    خسروا ! عرش پہ اڑتا ہے پھریرا تیرا

    آسماں خوان، زمین خوان، زمانہ مہماں
    صاحب خانہ لقب کس کا ہے تیرا تیرا

    میں تو مالک ہی کہوں گا کہ ہو مالک کے حبیب
    یعنی محبوب ومحب میں نہیں میرا تیرا

    تیرے قدموں میں جو ہیں غیر کا منہ کیا دیکھیں
    کون نظروں پہ چڑھے دیکھ کے تلوا تیرا

    بحر سائل کا ہوں سائل نہ کنوئیں کا پیاسا
    خود بجھا جائے کلیجا مرا چھینٹا تیرا

    چور حاکم سے چھپا کرتے ہیں یاں اس کے خلاف
    تیرے دامن میں شھپے چور انوکھا تیرا

    آنکھیں ٹھندی ہوں ، جگر تازے ہوں جانیں سیراب
    سچے سورج وہ دل آرا ہے اجالا تیرا (صلی اللہ علیہ وسلم)

    دل عبث خوف سے پتا سا اڑا جاتا ہے
    پلہ ہلکا سہی بھاری ہے بھروسا تیرا (صلی اللہ علیہ وسلم)

    ایک میں کیا مرے عصیاں کی حقیقت کتنی
    مجھ سے سو لاکھ کو کافی ہے اشارہ تیرا

    مفت پالا تھا کبھی کام کی عادت نہ پڑی
    اب عمل پوچھتے ہیں ہائے نکما تیرا

    تیرے ٹکڑوں سے پلے غیر کی ٹھوکر پہ نہ ڈال
    جھڑکیاں کھائیں کہاں چھوڑ کے صدقہ تیرا

    خوار و بیمار و خطا وار و گنہ گار ہوں میں
    رافع و نافع و شافع لقب آقا تیرا

    میری تقدیر بری ہو بھلی کر دے کہ ہے
    محو و اثبات کے دفتر پہ کڑوڑا تیرا

    تو جو چاہے تو ابھی میل میرے دل کے دھلیں
    کہ خدا دل نہیں کرتا کبھی میلا تیرا

    کس کا منہ تکئے، کہاں جائے، کس سے کہیے
    تیرے ہی قدموں پہ مٹ جائے یہ پالا تیرا

    تو نے اسلام دیا تو نے جماعت میں لیا
    تو کریم اب کوئی پھرتا ہے عطئیہ تیرا

    موت سنتا ہوں ستم تلخ ے زہرابہ ناب
    کون لادے مجھے تلووں کا غسالہ تیرا

    دور کیا جانئیے بد کار پہ کیسی گزرے
    تیرے ہی در پہ مرے بیکس و تنہا تیرا

    تیرے صدقے مجھے اک بوند بہت ہے تیری
    جس دن اچھوں کو ملے جام چھلکتا تیرا

    حرم وطیبہ و بغداد جدھر کچے نگاہ
    حرم و طیبہ ع بغداد جدھر کچے نگاہ

    تیری سرکار میں لاتا ہے رضا اس کو شفیع
    جو پرا غوث ہے اور لاڈلا بیٹا تیرا

    (صلی اللہ علیہ وسلم)

  • Kalian Zulfan Wala Dukhi Dilan Da Sahara

    کالیاں زلفاں والا دکھی دلاں دا سہارا
    قسم خدا دی مینوں سب نالوں پیارا

    دساں کی میں مصطفٰے دی کڈی سوہنی شان اے
    آپ دی تعریف وچ سارا ای قرآن اے
    پڑھ کے تو ویکھ جیہڑا مرضی سپارہ

    قسم خدا دی مینوں سب نالوں پیارا
    کالیاں زلفاں والا دکھی دلاں دا سہارا

    کیندی اے حلیمہ مکھ ویکھ لجپال دا
    لبھ کے لے آواں کتھوں سونڑدا ترے نال دا
    چودھویں دا چن تے عرشاں دا تارا

    قسم خدا دی مینوں سب نالوں پیارا
    کالیاں زلفاں والا دکھی دلاں دا سہارا

    کر کے اشارا سوہنا سورج نوں موڑدا
    آپےچن توڑدا تے آئپےچن جوڑ دا
    بگڑی بناوے میرے نبی دا اشارا

    قسم خدا دی مینوں سب نالوں پیارا
    کالیاں زلفاں والا دکھی دلاں دا سہارا

    دیندے نے گواہی ذرّے ذرّے کوہِ طوردے
    ویکھ دے نصیباں والے جلوے حضوردے
    آمِنہ دا چن تے حلیمہ دا دلارا

    قسم خدا دی مینوں سب نالوں پیارا
    کالیاں زلفاں والا دکھی دلاں دا سہارا

  • Taiba K Jaaney Walay

    Masjid e NAbvi

    طیبہ کے جانے والے جا کر بڑے ادب سے
    میرا بھی قصۂ غم کہنا شہِ عرب ﷺ سے

    کہنا کہ شاہِ عالم ، اِک رنج و غم کا مارا
    دونوں جہاں میں جس کا ہیں آپ ہی سہارا

    حالاتِ پُر الم سے اِس دم گزر رہا ہے
    اور کانپتے لبوں سے فریاد کر رہا ہے

    بارِ گناہ اپنا ہے دوش پر اٹھاۓ
    کوئی نہیں ہے ایسا جو پوچھنے کو آۓ

    بھٹکا ہوا مسافر منزل کو ڈھونڈتا ہے
    تاریکیوں میں ماہِ کامل کو ڈھونڈتا ہے

    سینے میں ہے اندھیرا ، دل ہے سیاہ خانہ
    یہ ہےمیری کہانی سرکار ﷺ کو سنانا

    کہنا میرے نبی سے محروم ہوں خوشی سے
    سر پر اک ابرِ غم ہے اشکوں سے آنکھ نم ہے

    پامالِ زندگی ہوں سر کار امتی ہوں
    امت کے رہنما ہو کچھ عرضِ حال سن لو

    فریاد کر رہا ہوں میں دل فگار کب سے
    میرا بھی قصئہ غم کہنا شہِ عرب سے

    کہنا کہ کھا رہا ہوں میں ٹھوکریں جہاں
    تم ہی بتاؤ آقا جاؤں بھلا کہاں میں

    محسوس کر رہا ہوں دنیا ہے ایک دھوکہ
    مطلب کے یار سب ہیں کوئی نہیں کسی کا

    کس کو میں اپنا جانوں کس کا میں لوں سہارا
    مجھ کو تو میرے آقا ہے آسرا تمہارا

    تم ہی میری سنو گے تم ہی کرم کرو گے
    دونوں جہاں میں تم ہی میرا بھرم رکھو گے

    تم کو خدا کی قربت حاصل ہے میرے آقا
    بگڑی میری بنانا ہے کام آپ ہی کا

    تم ہو شاہِ دوعالم میں اک نصیبِ برہم
    تم بےکسوں کے والی میں بے نوا سوالی

    تم عاصیوں کا یارا میں گردشوں کا مارا
    رحمت ہو تم سراپا ۔میں پتلا اک خطا کا

    ہوں شرمسار اپنے اعمال کے سبب سے
    میرا بھی قصئہ غم کہنا شہِ عرب سے
    طیبہ کے جانے والے ۔۔

    اے عازمِ مدینہ جا کر نبی سے کہنا
    سوزِ غمِ جدائی سے جل رہا ہے سینہ

    کہنا کہ بڑھ رہی ہے اب دل کی اضطرابی
    قدموں سے دور ہوں میں قسمت کی ہے خرابی

    کہنا کہ دل میں میرے ارماں بھرے ہوئے ہیں
    کہنا کہ حسرتوں کے نشتر چبھے ہوئے ہیں

    ہے آرزو یہ دل کی میں بھی مدینے آؤں
    سلطانِ دوجہاں کو سب داغِ دل دکھاؤں

    چوموں میں راستے سب طیبہ کی ہر گلی کے
    یونہی گزار دوں میں ایام زندگی کے

    پھولوں پہ جاں نثاروں کانٹوں پہ دل کو واروں
    زروں کو دوں سلامی در کی کروں غلامی

    دیوارو در کو چوموں چوکھٹ پہ سر کو رکھ دوں
    روضے کو دیکھ کر میں روتا رہوں برابر