مدت سے میرے دل میں ہے ارمان مدینہ
مدت سے میرے دل میں ہے ارمان مدینہ
روضے پہ بلا لیجئے سرکار مدینہ
اے کاش پہنچ کے در جانان مدینہ
ہو جاؤں میں سو جان سے قربان مدینہ
آتے ہیں مقدر کے سکندر تیرے در پر
بے اذن ہو کیسے کوئی مہمان مدینہ
آگ ایسی لگا دیجئے قلب اور جگر میں
روتا رہوں تڑپا کروں اے جانان مدینہ
گلزار یہاں کے اسے اچھے نہیں لگتے
آنکھوں میں سمائے ہیں بیابان مدینہ
اب سندھ کے جنگل میں مرا جی نہیں لگتا
بس مجھ کو بلا لیجئے گلستان مدینہ
دنیا کے نظارے ہمین اک آنکھ نہ بھائیں
نظروں میں بسیں کاش بیابان مدینہ
لندن کوئی جاپان چلا مال کمانے
دیوانہ چلا سوئے بیابان مدینہ
جب خود ہی قسم کھائی ہے قرآن مبین نے
کس طرح بیاں کوئی کرے شان مدینہ
دنیا کا کوئی شہر ہو کس طرح مماثل ؟
جب خلد بریں بھی نہیں ہم شان مدینہ
کر دیجئے دیدار سے آنکھیں میری ٹھنڈی
اے جان جہاں سید سلطان مدینہ
اے کاش مبلغ میں بنوں دین مبیں کا
سرکار کرم از پئے حسان مدینہ
قدموں میں بلا لیجئے عطار کو آقا
اور اس کو بنا لیجئے مہمان مدینہ
عطار کو دولت نہ حکومت کی طلب ہے
دیدیجئے بقیع اس کو سلطان مدینہ
آمین اللّٰھُمَّ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ 💚💚
Leave a Reply