مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے
مئے عشق بھی پلانا مدنی مدینے والے
میری آنکھ میں سمانا مدنی مدینے والے
بنے دل تیرا ٹھکانا مدنی مدینے والے
تیری جب کے دید ہوگی جبھی میری عید ہوگی
میرے خواب میں تم آنا مدنی مدینے والے
مجھے سب ستا رہے ہیں میرا دل دکھا رہے ہیں
تم ہی حوصلہ بڑھانا مدنی مدینے والے
میرے سب عزیز چھوٹے میرے یا ر بھی تو روٹھے
کہیں تم نا روٹھ جانا مدنی مدینے والے
میں اگر چہ ہوں کمینہ تیرا ہوں شہے مدینہ
مجھے سینے سے لگا نا مدنی مدینے والے
تیرے در سے شاہ بہتر تیرے آستاں سے بڑھ کر
ہے بھلا کوئی ٹھکا نا مدنی مدینے والے
تیرا تجھ سے ہوں سوالی شاہا پیما نا خالی
مجھے اپنا تم بنا نا مدنی مدینے والے
یہ مریض مر رہا ہے تیرے ہاتھ میں شفا ء ہے
اے طبیب جلد آنا مدنی مدینے والے
تو ہی انبیا ء کا سرور تو ہی دو جہاں کا یاور
تو ہی رہ برے زما نہ مدنی مدینے والے
تو ہے بیکسو ں کا یاور اے میرے غریب پرور
ہے سخی تیرا گھرانا مدنی مدینے والے
توخدا کے بعد بہتر سبھی سے میرے سرور
تیرا ہاشمی گھرانا مدنی مدینے والے
تیری فرش پر حکومت تیری عرش پر حکومت
تو شہنشاہِ زمانہ مدنی مدینے والے
تیرا خلق سب سے اعلی تیرا حسن سب سے پیارا
فِدا تجھ پہ سب زمانہ مدنی مدینے والے
کہوں کس سے آہ جا کر سنے کون میرے دلبر
میرے درد کا فسانہ مدنی مدینے والے
با عطا ئے رب داعم تو ہی رزق کا ہے قاسم
ہے ترا سب آب و دانہ مدنی مدینے والے
میں غریب بے سہارا کہا ں اور ہے گزارا
مجھے آپ ہی نبھانا مدنی مدینے والے
یہ کرم بڑا کرم ہے تیرے ہاتھ میں بھرم ہے
سرِ حشر بخش وانا مدنی مدینے والے
کبھی جؤ کی موٹی روٹی تو کبھی کھجور پانی
تیرا ایسا سادا کھانا مدنی مدینے والے
ہے چٹائی کا بچھونا کبھی خاک ہی پہ سونا
کبھی ہا تھ کا سرہا نا مدنی مدینے والے
تیری سادگی پے لاکھوں تیری عاجزی پے لاکھوں
ہو سلامِ عاجزانہ مدنی مدینے والے
ملے نزع میں راحت رہو ں قبر میں سلامت
تو عذاب سے بچا نا مدنی مدینے والے
اے شفیعِ روزِمحشر ہے گناہ کا بوجھ سر پر
میں پھنسا مجھے بچانا مدنی مدینے والے
گھپ اندھیری قبر میں جب مجھے چھوڑ کے چلے سب
میری قبر جگمگانا مدنی مدینے والے
میرے شاہ وقتِ رخصت مجھے میٹھا میٹھا شربت
تیری دید کا پلانا مدنی مدینے واے
میرے والدین محشر میں جو بھول جائیں سرور
مجھے تم نہ بھول جانا مدنی مدینے والے
شاہ تنگی بڑی ہے یہاں دھوپ بھی کڑی ہے
شہہ حو ضِ کوثر آنا مدنی مدینے والے
مجھے آفتو ں نے گھیرا ہے مصیبتوں کا ڈیرا
یا نبیؐ مدد کو آنا مدنی مدینے وا لے
کوئی اس طرف بھی پھیرا ہو غموں کا دور اندھیرا
اے سراپا نور آنا مدنی مدینے والے
کوئی پائے بخت آور گر ہے شرف شاہی سے بڑھ کر
تیری نعلِ پا ک اٹھانا مدنی مدینے والے
میرا سینہ ہو مدینہ میرے دل کا آبگینہ
بھی مدینہ ہی بنانا مدنی مدینے والے
اے حبیبِ ربِ باری ہے گناہ کا بوجھ بھاری
تم ہی حشر میں چڑھانا مدنی مدینے والے
میری عادتیں ہو ں بہتر بنوں سنتو ں کا پیکر
مجھے متقی بنانا مدنی مدینے والے
شا ہْ ایسا جزبہ پاؤں کہ میں خوب سیکھ جاؤں
تیری سنتیں سکھانا مدنی مدینے والے
تیرے نام پر ہو قرباں میری جان جانِ جانہ
ہو نسیب سر کٹانا مدنی مدینے والے
تیری سنتوں پر چل کر میری روح جب نکل کر
چلے تم گلے لگانا مدنی مدینے والے
ہے مبلغ آقا جتنے کرو دور ان سے فتنے
بری موت سے بچانا مدنی مدینے والے
میرے غوث کا وسیلہ رہے شاد سب قبیلہ
انہے خلد میں بسانا مدنی مدینے والے
میرے جس قدر ہیں احباب انہیں کردے شاہ بیتاب
ملے عشق کا خزانہ مدنی مدینےوالے
میری آنے والی نسلیں تیرے عشق ہی میں مچلیں
انہیں نیک تم بنانا مدنی مدینے والے
ملے سنتوں کا جذبہ میرے بھائی چھوڑیں مولا
سبھی داڑھیاں مونڈوانہ مدنی مدینے والے
میری جس قدر ہیں بہنیں سبھی کاش برقع پہنیں
ہو کرم شاہِ زمانہ مدنی مدینے والے
دو جہاں کے خزانے دیئے ہاتھ میں خدانے
تیراکام ہے لٹانا مدنی مدینے والے
تیرے غم میں کاش عطار رہے ہر گھڑی گرفتار
غمِ ما ل سے بچانا مدنی مدینے والے
الصلوة والسلام علیک یارسول اللہ
وعلی الک واصحابک یا حبیب اللہ