Naat Valley

Category: Manqabat Imam Hussain

  • Mera Badshah Hussain Hay

    Mera Badshah Hussain Hay

    میرا بادشاہ حسین ہے میرا بادشاہ حسین ہے

    عمل کا رہنما بھی جو شاہوں کا ہے شاہ بھی
    ایسا شہنشاہ حسین ہے

    سنو سنو یہ دین تو حسین کا ہمیں انعام ہے
    یہ بات کس قدر حسیں جو کہہ گئے معین الدیں

    کہ دین کی پناہ حسین ہے

    شہید وہ شہید ہے شہیدوں کو بھی جن پہ ناز ہے
    یہ ہو چکا ہے فیصلہ نہ کوئی دوسرا خدا
    نہ کوئی دوسرا حسین ہے

    دعاؤوں میں نواؤں میں اُنہیں وسیلہ جو بنائے گا
    نہ راستے میں موڑ ہے نہ واسطے میں موڑ ہے
    ایسی سیدھی راہ حسین ہے

    شہید کربلا کا نام جس کو ناگوار ہے
    وہ بد نظر ہے بد نصب اُنہیں میں یہ شمار ہے
    ارے اُو منکرِ ازل تو مر ذرا قبر میں چل
    پتا چلے گا کیا حسین ہے

    فنا کے بعد پھر مجھے نئی حیات مل گئی
    عذاب سے عتاب سے مجھے نجات مل گئی
    سوال جب کیا گیا ہے کون تیرا پیشوا
    تو میں نے کہہ دیا حسین ہے

    الصلوة والسلام علیک یا رسول اللہ
    وعلی الک واصحابک یا حبیب اللہ

  • Karbala k Jaan Nisaron Ko Slaam

    کربلا کے جانثاروں کو سلام
    فاطمہ زہرا کے پیاروں کو سلام

    کربلا تیری بہاروں کو سلام
    جانثاری کے نظاروں کو سلام

    یا حُسین ابن علی مشکل کشا
    آپ کے سب جانثاروں کو سلام

    اکبر و اصغر پہ جاں قربان ہو
    میرے دل کے تاجداروں کو سلام

    قاسم و عباس پر لاکھوں درود
    کربلا کے شہسواروں کو سلام

    جس کسی نے کربلا میں جان دی
    اُن سبھی ایمانداروں کو سلام

    بھوکی پیاسی بیبیوں پر ہو درود
    بھوکے پیاسے گل آزاروں کو سلام

    بھید کیا جانے شہادت کا کوئی
    اُن خدا کے رازداروں کو سلام

    بے بسی میں بھی حیا باقی رہی
    اُن حسینی پردہ داروں کو سلام

    رحمتیں ہوں ہر صحابی پر خدا
    اور خصوصاً چار یاروں کو سلام

    بیبیوں کو عابدِ بیمار کو
    بے کسوں کو سب بے چاروں کو سلام

    ہوگئے قربان محمد اور عون بھی
    سیدہ زینب کے پیاروں کو سلام

    جو حُسینی قافلے میں تھے شریک
    کہتے ہیں عطار ساروں کو سلام

  • Mairay Hussain RA Tujhay Salam

    میرے حسین تجھے سلام میرے حسین تجھے سلام

    السلام یا حسین السلام یا حسین

    جن کا جھولا فرشتے جھلاتے رہے
    لوریاں دے کے نوری سلاتے رہے
    جن پہ سفّاک خنجر چلاتے رہے
    جن کو کاندھوں پہ آقابٹھاتے رہے

    اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
    میرے حسین تجھے سلام میرے حسین تجھے سلام

    جس کا نانا دو عالم کا مختار ہے
    جو جوانانِ جنّت کے سردار ہے
    جس کا سر دشت میں زیرِ تلوار ہے
    جو سراپائے محبوبِ غفّار ہے

    اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
    میرے حسین تجھے سلام میرے حسین تجھے سلام

    جن کو دھوکے سے کوفے بلایا گیا
    جن کو بیٹھے بٹھائے ستایا گیا
    جن کے بچوں کو پیاسے رولایا گیا
    جن کے گردن پہ خنجر چلایا گیا

    اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
    میرے حسین تجھے سلام میرے حسین تجھے سلام

    جس نے حق کربلا میں ادا کردیا
    اپنے نانا کا وعدہ وفا کر دیا
    گھر کا گھر سپرد خدا کر دیا
    جس نے امّت کی خاطر فدا کردیا

    اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
    میرے حسین تجھے سلام میرے حسین تجھے سلام

    جس کو دوشِ نبی پر بیٹھایا گیا
    جس کا جنت سے جوڑا منگایا گیا
    جس کے بیٹے کو قیدی بنایا گیا
    جس کو تیروں سے چھلنی کرایا گیا

    اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
    میرے حسین تجھے سلام میرے حسین تجھے سلام

    کر چکا وہ ادیب اپنے حجت تمام
    لے کے ﷲ اور اپنے نانا کا نام
    کوفیوں کو سنایا خدا کا کلام
    اور فدا ہو گیا جانِ خیرالانام

    اس حسین ابن حیدر پہ لاکھوں سلام
    میرے حسین تجھے سلام میرے حسین تجھے سلام

    السلام یا حسین السلام یا حسین
    السلام یا حسین السلام یا حسین