Naat Valley

Author: NaatValley

  • Lutf Unka Aam Ho hi Jae Ga

    لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا
    شاد ہر ناکام ہو ہی جائے گا

    جان دے دو وعدہ ءِ دیدار پر
    نقد اپنا دام ہو ہی جائے گا

    شاد ہے فردوس یعنی ایک دن
    قسمت خدام ہو ہی جائے گا

    یاد رہ جائیں گی یہ بے باکیاں
    نفس تو تو رام ہو ہی جائے گا

    بے نشانوں کا نشاں مٹتا نہیں
    مٹتے مٹتے نام ہو ہی جائے گا

    یاد گیسو ذکر حق ہے آہ کر
    دل میں پیدا لام ہو ہی جائے گا

    ایک دن آواز بدلیں گے یہ ساز
    چہچہا کہرام ہو ہی جائے گا

    سائلو! دامن سخی کا تھام لو
    کچھ نہ کچھ انعام ہو ہی جائے گا

    یاد ابرو کر کے تڑپو بلبلو!
    ٹکڑے ٹکڑے دام ہو ہی جائے گا

    مفلسو ان کی گلی میں جا پڑو
    باغ خلد اکرام ہو ہی جائے گا

    گر یونہی رحمت کی تاویلیں رہیں
    مدح ہر الزام ہو ہی جائے گا

    بادہ خواری کا سماں بندھنے تو دو
    شیخ دُرد آشام ہو ہی جائے گا

    غم تو ان کو بھول کر لپٹا ہے یوں
    جیسے اپنا کام ہو ہی جائے گا

    مٹ کہ گر یونہی رہا قرض حیات
    جان کا نیلام ہو ہی جائے گا

    عاقلو! ان کی نظر سیدھی رہے
    بوروں کا بھی کام ہو ہی جائے گا

    اب تو لائی ہے شفاعت عفو پر
    بڑھتے بڑھتے عام ہو ہی جائے گا

    اے رضا ہر کام کا اک وقت ہے
    دل کو بھی آرام ہو ہی جائے گا

  • Kaabay ki Ronaq Kaabay Ka Manzar

    کعبے کی رونق کعبے کا منظر، اللہ اکبر اللہ اکبر
    دیکھوں تو دیکھے جاؤں برابر، اللہ اکبر اللہ اکبر

    حمد خدا سے تر ہیں زبانیں
    کانوں میں رس گھولتی ہیں اذانیں
    بس اک صدا آ رہی ہے برابر
    اللہ اکبر اللہ اکبر

    تیرے حرم کی کیا بات مولٰی
    تیرے کرم کی کیا بات مولٰی
    تا عمر لکھ دے آنا مقدر
    اللہ اکبر اللہ اکبر

    مانگی ہیں میں نے جتنی دعائیں
    منظور ہوں گی، مقبول ہوں گی
    میزاب رحمت ہے میرے سر پر
    اللہ اکبر اللہ اکبر

    حیرت سے خود کو کبھی دیکھتا ہوں
    اور دیکھتا ہوں کبھی میں حرم کو
    کہ لایا کہاں مجھ کو میرا مقدر
    اللہ اکبر اللہ اکبر

    یاد آگئیں جب اپنی خطائیں
    اشکوں میں ڈھلنے لگیں التجائیں
    رویا غلافِ کعبہ پکڑ کر
    اللہ اکبر اللہ اکبر

    بھیجا ہے جنت سے تجھ کو خدا نے
    چوما ہے تجھ کو میرے مصطفٰی نے
    اے سنگِ اسود تیرا مقدر
    اللہ اکبر اللہ اکبر

    دیکھا صفا اور مروہ بھی دیکھا
    رب کے کرم کا جلوہ بھی دیکھا
    دیکھا وہاں اک سروں کا سمندر
    اللہ اکبر اللہ اکبر

    مولٰی صبیح اور کیا چاہتا ہے
    بس مغفرت کی عطا چاہتا ہے
    بخشش کے طالب پہ اپنا کرم کر
    اللہ اکبر اللہ اکبر

  • Huzoor Meri Tou Saari Bahay Aap say Hay

    حضور میری تو ساری بہار آپ سے ہے​
    میں بے قرار تھا میرا قرار آپ سے ہے​

    کہاں وہ ارض مدینہ کہاں میری ہستی​
    یہ حاضری کا سبب بار بارآپ سے ہے​

    میری تو ہستی کیا ہے میرے غریب نواز​
    جو مل رہا ہےمجھے سارا پیار آپ سے ہے​

    سیاہ کار ہوں آقا بڑی ندامت ہے​
    قسم خدا کی یہ میرا وقار آپ سے ہے​


    محبتوں کا صلہ کون ایسے دیتا ہے​
    سنہری جالیوں میں یار غارآپ سے ہے​

    یہ لفظ نعت کے جتنے ہیں آپ دیتے ہیں​
    یہ نعت گوئی میں میرا شمار آپ سے ہے​

    حضور آپ کی یادوں میں اشک رحمت ہے​
    یہ آنکھ تیری ضیا اشکبار آپ سے ہے​

    ہے ذکر آپ کا ایسا کہ آنکھ برآئے​
    یہ آنکھ تیری ضیا اشکبار آپ سے ہے​

  • Jo Lamhay Thay Sakoon K Sub Madinay Maen Chor Aaey

    جو لمحے تھے سکوں کے سب مدینے میں گزار آئے​
    دل مضطر وطن میں اب تجھے کیسے قرار آئے​

    خزاں کو حکم ہے داخل نہ طیبہ گلیوں میں​
    اجازت ہے نسیم آئے صبا آئے بہار آئے​

    وہ بستی اہل دل کی اور دیوانوں کی بستی ہے​
    گئے جتنے خرد نازاں وہ دامن تار تار آئے​

    جبیں ہو آستاں پر ہاتھ میں روزے کی جالی ہو​
    یہ لمحہ زندگی میں اے خدا پھر بار بار آئے​

    تعین مسجد و محراب کا طیبہ میں کیا ہوتا​
    جہاں نقش قدم دیکھے وہی سجدے گزار آئے​

    قلم جب سے ہوا خم نعت احمد ؐ میں ادیب اپنا​
    بہت رنگیں ہوئے مضموں بڑے نقش و نگار آئے

  • Karbala k Jaan Nisaron Ko Slaam

    کربلا کے جانثاروں کو سلام
    فاطمہ زہرا کے پیاروں کو سلام

    کربلا تیری بہاروں کو سلام
    جانثاری کے نظاروں کو سلام

    یا حُسین ابن علی مشکل کشا
    آپ کے سب جانثاروں کو سلام

    اکبر و اصغر پہ جاں قربان ہو
    میرے دل کے تاجداروں کو سلام

    قاسم و عباس پر لاکھوں درود
    کربلا کے شہسواروں کو سلام

    جس کسی نے کربلا میں جان دی
    اُن سبھی ایمانداروں کو سلام

    بھوکی پیاسی بیبیوں پر ہو درود
    بھوکے پیاسے گل آزاروں کو سلام

    بھید کیا جانے شہادت کا کوئی
    اُن خدا کے رازداروں کو سلام

    بے بسی میں بھی حیا باقی رہی
    اُن حسینی پردہ داروں کو سلام

    رحمتیں ہوں ہر صحابی پر خدا
    اور خصوصاً چار یاروں کو سلام

    بیبیوں کو عابدِ بیمار کو
    بے کسوں کو سب بے چاروں کو سلام

    ہوگئے قربان محمد اور عون بھی
    سیدہ زینب کے پیاروں کو سلام

    جو حُسینی قافلے میں تھے شریک
    کہتے ہیں عطار ساروں کو سلام

  • Naseeb e Dostan Gar Unkay Dar Pay Maut Aani Hay

    نہ عرشِ ایمن نہ اِنِّیْ ذَاھِبٌ میں میہمانی ہے
    نہ لطف اُدْنُ یَا اَحْمَدنصیب لَنْ تَرَانِی ہے

    نصیبِ دوستاں گر اُن کے دَر پر مَوت آنی ہے
    خدا یُوں ہی کرے پھر تو ہمیشہ زِندگانی ہے

    اُسی دَر پر تڑپتے ہیں مچلتے ہیں بِلکتے ہیں
    اُٹھا جاتا نہیں کیا خوب اپنی ناتوانی ہے

    ہر اِک دیوار و دَر پر مہر نے کی ہے جبیں سائی
    نگارِ مسجد اَقدس میں کب سونے کا پانی ہے

    تِرے منگتا کی خاموشی شفاعَت خواہ ہے اُس کی
    زبانِ بے زبانی ترجمانِ خستہ جانی ہے

    کُھلے کیا رازِ محبوب و محب مستانِ غفلت پر
    شراب قَدْ رَأَی الْحَق زیبِ جامِ مَنْ رَاٰنی ہے

    جہاں کی خاکروبی نے چمن آرا کیا تجھ کو
    صبا ہم نے بھی اُن گلیوں کی کچھ دِن خاک چھانی ہے

    شہا کیا ذات تیری حق نما ہے فردِ امکاں میں
    کہ تجھ سے کوئی اوّل ہے نہ تیرا کوئی ثانی ہے

    کہاں اس کو شکِ جانِ جناں میں زَر کی نقاشی
    اِرم کے طائرِ رنگِ پَریدہ کی نشانی ہے

    ذِیَابٌ فِی ثِیَابٍلب پہ کلمہ دِل میں گستاخی
    سلام اسلام ملحد کو کہ تسلیمِ زبانی ہے

    یہ اکثر ساتھ اُن کے شانہ و مسواک کا رہنا
    بتاتا ہے کہ دل ریشوں پہ زائد مہربانی ہے

    اسی سرکار سے دُنیا و دِیں مِلتے ہیں سائل کو
    یہی دَربارِ عالی کنز آمال و اَمَانی ہے

    دُرودیں صورتِ ہالہ محیطِ ماہِ طیبہ ہیں
    برستا امت عاصِی پہ اب رحمت کا پانی ہے

    تَعَالٰی اللہ اِستغنا تِرے دَر کے گداؤں کا
    کہ ان کو عار فر و شوکت صاحب قرانی ہے

    وہ سر گرمِ شفاعت ہیں عرق اَفشاں ہے پیشانی
    کرم کا عطر صَندل کی زَمیں رَحمت کی گھانی ہے

    یہ سر ہو اور وہ خاکِ دَر وہ خاکِ دَر ہو اور یہ سر
    رضاؔ وہ بھی اگر چاہیں تو اب دِل میں یہ ٹھانی ہے

  • Mairay Hussain RA Tujhay Salam

    میرے حسین تجھے سلام میرے حسین تجھے سلام

    السلام یا حسین السلام یا حسین

    جن کا جھولا فرشتے جھلاتے رہے
    لوریاں دے کے نوری سلاتے رہے
    جن پہ سفّاک خنجر چلاتے رہے
    جن کو کاندھوں پہ آقابٹھاتے رہے

    اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
    میرے حسین تجھے سلام میرے حسین تجھے سلام

    جس کا نانا دو عالم کا مختار ہے
    جو جوانانِ جنّت کے سردار ہے
    جس کا سر دشت میں زیرِ تلوار ہے
    جو سراپائے محبوبِ غفّار ہے

    اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
    میرے حسین تجھے سلام میرے حسین تجھے سلام

    جن کو دھوکے سے کوفے بلایا گیا
    جن کو بیٹھے بٹھائے ستایا گیا
    جن کے بچوں کو پیاسے رولایا گیا
    جن کے گردن پہ خنجر چلایا گیا

    اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
    میرے حسین تجھے سلام میرے حسین تجھے سلام

    جس نے حق کربلا میں ادا کردیا
    اپنے نانا کا وعدہ وفا کر دیا
    گھر کا گھر سپرد خدا کر دیا
    جس نے امّت کی خاطر فدا کردیا

    اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
    میرے حسین تجھے سلام میرے حسین تجھے سلام

    جس کو دوشِ نبی پر بیٹھایا گیا
    جس کا جنت سے جوڑا منگایا گیا
    جس کے بیٹے کو قیدی بنایا گیا
    جس کو تیروں سے چھلنی کرایا گیا

    اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
    میرے حسین تجھے سلام میرے حسین تجھے سلام

    کر چکا وہ ادیب اپنے حجت تمام
    لے کے ﷲ اور اپنے نانا کا نام
    کوفیوں کو سنایا خدا کا کلام
    اور فدا ہو گیا جانِ خیرالانام

    اس حسین ابن حیدر پہ لاکھوں سلام
    میرے حسین تجھے سلام میرے حسین تجھے سلام

    السلام یا حسین السلام یا حسین
    السلام یا حسین السلام یا حسین

  • Sub Pukaro Jhoom kar Meetha Madina Marhaba

    سب پکارو جھوم کر میٹھا مدینہ مرحبا
    کر کے خم سب اپنا سر میٹھا مدینہ مرحبا

    ڈوبا رہتا ہے مدینہ روشنی میں ہر گھڑی
    شام ہو یا ہو سَحر میٹھا مدینہ مرحبا

    نور برساتے مَنارے سبز گنبد کی بہار
    دل ہو روشن دیکھ کر میٹھا مدینہ مرحبا

    جانتے ہو سبز گنبد کیوں حسیں ہے اس قَدَر
    اس میں ہے آقا کا گھر میٹھا مدینہ مرحبا

    پھول مہکے،دھول چمکے،خوبصورت ہر بَبُول
    پُرکشش ہر اِک حَجر میٹھا مدینہ مرحبا

    پَوپھٹی تَڑکا ہوا اور چہچہائیں بُلبُلیں
    ہے سماں رنگین تر میٹھا مدینہ مرحبا

    جبکہ چلتی ہے صَبا آقا کا روضہ چوم کر
    جھوم اٹھتے ہیں شَجر میٹھا مدینہ مرحبا

    بَرق چمکی، لہر اُبھری، اَبر برسا اور گیا
    گنبدِ خَضرا نکھر میٹھا مدینہ مرحبا

    عظمتیں ہیں رِفعتیں ہیں نعمتیں ہیں بَرَکتیں
    رحمتیں ہیں ہر ڈَگر میٹھا مدینہ مرحبا

    پھول تو پھر پھول ہیں کانٹے بھی اسکے حُسن میں
    خوب سے ہیں خوب تر میٹھا مدینہ مرحبا

    سنگریزوں کی چمک کے سامنے سب ہیچ ہیں
    دُنیوی لَعل و گُہَر میٹھا مدینہ مرحبا

    ہیں فَضائیں خوشگوار اس کی ہوائیں مُشکبار
    ہے مُعطَّر کس قَدَر میٹھا مدینہ مرحبا

    اس لئے تو ہم کو پیارا ہے مدینہ رہتے ہیں
    اِس میں شاہِ بحروبر میٹھا مدینہ مرحبا

    خُلد کی رنگینیاں شادابیاں تسلیم ہیں
    یہ سب اپنی جا مگر میٹھا مدینہ مرحبا

    نور کی برسے پُھوار اس میں رہے ہردم بہار
    خوبصورت ہے نگرمیٹھا مدینہ مرحبا

    حُسنِ پیرس کا فِدائی بھی یہاں پر جھوم اُٹھے
    سبز گنبد دیکھ کرمیٹھا مدینہ مرحبا

    بکریاں تو بکریاں ،چڑیاں بھی اِس کی محترم
    اور کبوتر بختور میٹھا مدینہ مرحبا

    ہجرِ طیبہ میں جو روتے ہیں خدایا ہو نصیب
    ان کو طیبہ کا سفر میٹھا مدینہ مرحبا

    یارسولَ اللہ کہتے ہی ٹلیں گی مشکلیں
    غمزدو آؤ اِدھر میٹھا مدینہ مرحبا

    رات روشن دن منوَّر سب سَماں پر نُور ہے
    دیکھ لو اہلِ نظرمیٹھا مدینہ مرحبا

    جھوم کر تارے کریں دیدارِ طیبہ روز اور
    ہوں فِدا شمس و قمر میٹھا مدینہ مرحبا

    جو مدینے آگیا عطارؔ آکر مرگیا
    وہ بڑا ہے بختور میٹھا مدینہ مرحبا

  • Rabb Mujh ko Bulaey Ga Maen Kaabay ko Daikhoon Ga

    رب مجھ کو بلائے گا میں کعبے کا دیکھوں گا

    وہ دن بھی تو آئے گا میں کعبے کو دیکھوں گا
    رمضان مبارک میں وہ سامنے کعبے کے♡♡
    افطار کرائے گا میں کعبے کو دیکھوں گا

    مایوس نہیں ہوں میں اللہ کی رحمت سے
    وہ حج پہ بلائے گا میں کعبے کو دیکھوں گا

    جب پہلی نظر میری اس کعبے پہ جائے گی
    دل جھوم سا جائے گا میں کعبے کو دیکھوں گا💓💞
    ان سانسوں کے رکنے سے اور موت کے آنے سے⏳
    وہ پہلے بلائے گا میں کعبے کو دیکھوں گا

    میں کعبے کی چادر کو ہاتھوں سے پکڑلوں گا
    دل میرا بھر آئے گا میں کعبے کو دیکھوں گا

    بیتابی حال دل پروانے سے مت پوچھو💖💞
    جب لمحہ وہ آئے گا میں کعبے کو دیکھوں گا

  • Dam-e-Iztiraab Mujh ko Jo Khayal-e-Yaar Aaey

    دمِ اضطراب مجھ کو جو خیالِ یار آئے
    مرے دل میں چین آئے تو اسے قرار آئے

    تری وحشتوں سے اے دل مجھے کیوں نہ عار آئے
    تو اُنھیں سے دُور بھاگے جنھیں تجھ پہ پیار آئے

    مرے دل کو دردِ اُلفت وہ سکون دے الٰہی
    مری بے قراریوں کو نہ کبھی قرار آئے

    مجھے نزع چین بخشے مجھے موت زندگی دے
    وہ اگر مرے سرھانے دمِ احتضار آئے

    سببِ وفورِ رحمت میری بے زبانیاں ہیں
    نہ فغاں کے ڈھنگ جانوں نہ مجھے پکار آئے

    کھلیں پھول اِس پھبن کے کھلیں بخت اِس چمن کے
    مرے گل پہ صدقے ہو کے جو کبھی بہار آئے

    نہ حبیب سے محب کا کہیں ایسا پیار دیکھا
    وہ بنے خدا کا پیارا تمھیں جس پہ پیار آئے

    مجھے کیا اَلم ہو غم کا مجھے کیا ہو غم اَلم کا
    کہ علاج غم اَلم کا میرے غمگسار آئے

    جو امیر و بادشا ہیں اِسی دَر کے سب گدا ہیں
    تمھیں شہر یار آئے تمھیں تاجدار آئے

    جو چمن بنائے بَن کو جو جِناں کرے چمن کو
    مرے باغ میں الٰہی کبھی وہ بہار آئے

    یہ کریم ہیں وہ سرور کہ لکھا ہوا ہے دَر پر
    جسے لینے ہوں دو عالم وہ اُمیدوار آئے

    ترے صدقے جائے شاہا یہ ترا ذلیل منگتا
    ترے دَر پہ بھیک لینے سبھی شہر یار آئے

    چمک اُٹھے خاکِ تیرہ بنے مہر ذرّہ ذرّہ
    مرے چاند کی سواری جو سر مزار آئے

    نہ رُک اے ذلیل و رُسوا درِ شہریار پر آ
    کہ یہ وہ نہیں ہیں حاشا جنھیں تجھ سے عار آئے

    تری رحمتوں سے کم ہیں مرے جرم اس سے زائد
    نہ مجھے حساب آئے نہ مجھے شمار آئے

    گل خلد لے کے زاہد تمھیں خارِ طیبہ دے دوں
    مرے پھول مجھ کو دیجے بڑے ہوشیار آئے

    بنے ذرّہ ذرّہ گلشن تو ہو خار خار گلبن
    جو ہمارے اُجڑے بَن میں کبھی وہ نگار آئے

    ترے صدقے تیرا صدقہ ہے وہ شاندار صدقہ
    وہ وقار لے کے جائے جو ذلیل و خوار آئے

    ترے دَر کے ہیں بھکاری ملے خیر دم قدم کی
    ترا نام سن کے داتا ہم اُمیدوار آئے

    حسنؔ اُن کا نام لے کر تو پکار دیکھ غم میں
    کہ یہ وہ نہیں جو غافل پسِ اِنتظار آئے