Naat Valley

Author: NaatValley

  • Gham Sabhi Rahat-o-Taskeen

    غم سبھی راحت و تسکین میں ڈھل جاتے ہیں
    جب کرم ہوتا ہے حالات بدل جاتے ہیں

    ان کی رحمت ہے خطا پوش گنہ گاروں کی
    کھوٹے سکے سرِ بازار بھی چل جاتے ہیں

    اسمِ احمدﷺ کا وظیفہ ہے ہر اک غم کا علاج
    لاکھ خطرے ہوں اسی نام سے ٹل جاتے ہیں

    آپ ﷺ کے ذکر سے اک کیف ملا کرتا ہے
    اور جتنے بھی ہیں اسرار وہ کھل جاتے ہیں

    اپنی آغوش میں لے لیتا ہے جب ان کا کرم
    زندگی کے سبھی انداز بدل جاتے ہیں

    عشق کی آنچ سے دل کیوں نہ بنے گا کعبہ
    عشق کی آنچ سے پتھر بھی پگھل جاتے ہیں

    رکھ ہی لیتے ہیں بھرم ان کے کرم کے صدقے
    جب کسی بات پہ دیوانے مچل جاتے ہیں

    دم نکل جائے تیری یاد میں پھر ہم بھی کہیں
    لللّٰہ الحمد لئے حُسنِ عمل جاتے ہیں

    آپڑے ہیں ترے قدموں میں یہ سن کر ہم بھی
    جو ترے قدموں پہ گرتے ہیں سنبھل جاتے ہیں

    اُمتِ احمدِ مختارﷺ نہیں ہو سکتے
    اور ہیں اور جہنم میں جو جل جاتے ہیں

    مطمئن ہوں گے مگر دیکھ کے جلوہ ان کا
    ہم نہیں وہ جو کھلونوں سے بہل جاتے ہیں

    یاد اُن کی بدل اُن کا نہیں ہونے پاتی
    ہجر کے شام و سحر پیار میں کھل جاتے ہیں

    آپﷺ کو کعبئہِ مقصود ہی مانو خالدؔ
    آپﷺ کے در پہ سب ارمان نکل جاتے ہیں

  • Hazir Haen Dar-e-Daulat pay Gada

    حاضر ہیں درِ دولت پہ گدا سرکار توجہ فرمائیں
    محتاجِ نظر ہے حال میرا سرکار توجہ فرمائیں

    میں کرکے ستم اپنی جاں پر قرآن سے جاؤکَ سن کر
    آیا ہوں بہت شرمندہ سا سرکار توجہ فرمائیں

    میں کب آنے کے قابل تھا رحمت نے یہاں تک پہنچایا
    سرکار پہ تن من جان فدا سرکار توجہ فرمائیں

    اِ ک میں ہی نہیں پوری اُمت ساری دنیا ساری خلقت
    تکتی ہے رستہ رحمت کا سرکار توجہ فرمائیں

    آنسو آنسو ہے فریادی اور عرض طلب ہچکی ہچکی
    دھڑکن دھڑکن دیتی ہے صدا سرکار توجہ فرمائیں

    ﷺ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  ﷺ

  • Mujh ko Dar Paish Hay Phir Mubarak Safar

    مجھ کو درپیش ہے پھر مُبارَک سفر قافِلہ اب مدینے کا تیّار ہے
    نیکیوں کا نہیں کوئی تَوشہ فَقَط میری جھولی میں اَشکوں کا اِک ہار ہے

    کچھ نہ سَجدوں کی سوغات ہے اور نہ کچھ زُہد و تقویٰ مِرے پاس سرکار ہے
    چل پڑا ہوں مدینے کی جانِب مگر ہائے سر پر گناہوں کا انبار ہے

    جُرم و عِصیاں پہ اپنے لَجاتا ہوا اور اَشکِ نَدامت بہاتا ہوا
    تیری رَحمت پہ نظریں جماتا ہوادر پہ حاضِر یہ تیرا گنہگار ہے

    تیرا ثانی کہاں ! شاہِ کون ومکاں مجھ سا عاصی بھی اُمّت میں ہوگا کہاں !
    تیرے عَفْو و کرم کا شہِ دو جہاں ! کیا کوئی مجھ سے بڑھ کر بھی حقدار ہے؟

    یانبی! تُجھ پہ لاکھوں دُرُود و سلام اس پہ ہے ناز مجھ کو ہوں تیرا غلام
    اپنی رحمت سے تُو شاہِ خیرُالانام مجھ سے عاصی کا بھی ناز بَردار ہے

    مجرِموں کو شہا! بخشواتا ہے تُو اپنی اُمّت کی بگڑی بناتا ہے تُو
    غم کے ماروں کو سینے لگاتا ہے تُو غمزدوں بے کَسوں کا تُو غمخوار ہے

    سَروَرِ انبیاء رحمتِ دوسَرا تُوہی مُشکِل کُشا تُو ہی حاجت روا
    جب بھی سَر پر مِرے کوئی ٹُوٹی بَلا اِذنِ رب سے تُو میرا مددگار ہے

    زیرِ جِسمِ مُبارَک کبھی بوریا ہاتھ تَکْیہ ہے بستر کبھی خاک کا
    جان و دِل سادَگی پر ہوں اُس کی فِدا جو کہ سارے رسولوں کا سردار ہے

    دو تڑپنے کا آقا قرینہ مجھے دے دو خسْتَہ جِگر چاک سینہ مجھے
    چشمِ تر دے دو شاہِ مدینہ مجھےتیرے غم کا یہ بندہ طلب گار ہے

    ٹھوکریں دَر بَدر کب تک اب کھاؤں میں پھر مدینے مُقدَّر سے جب آؤں میں
    کاش! قدموں میں سرکار مرجاؤں میں یانبی! یہ تمنائے بدکار ہے

    سُنّتیں مصطَفٰے کی تُو اپنائے جادِین کو خوب محنت سے پَھیلائے جا
    یہ وَصیَّت تُو عطارؔ پہنچائے جا اُس کو جو اُن کے غم کا طلبگار ہے

  • Marhaba Phir Aamad-e-Ramazan Hay

    مرحبا صد مرحبا پھر آمد رمضان ہے
    مرحبا صد مرحبا پھر آمد رمضان ہے

    کھل اٹھے مرجھائے دل تازہ ہوا ایمان ہے
    ہم گنہگاروں پہ یہ کتنا بڑا احسان ہے

    یا خدا تو نے عطا پھر کر دیا رمضان ہے
    تجھ پہ صدقے جاؤں رمضاں ! تو عظیم الشان ہے

    ابررحمت چھا گیا ہے اور سماں ہے نورنور
    فضل رب سے مغفرت کا ہو گیا سامان ہے

    ہر گھڑی رحمت بھری ہے ہر طرف ہیں برکتیں
    ماہ رمضاں رحمتوں اور برکتوں کی کان ہے

    آگیا رمضاں عبادت پر کمر اب باندھ لو
    فیض لے لو جلد کہ دن تیس کا مہمان ہے

    عاصیوں کی مغفرت کا لے کرآیا ہے پیام
    جھوم جاؤ مجرموں رمضاں مہ غفران ہے

    بھائیوں کرلو گناہوں سے سبھی توبہ اب
    پڑ گے دوزخ پہ تالے قید میں شیطان ہے

    خوش دلی سے سنتیں اپناۓ جاؤ بھائیو!
    خلد کے در کھل گۓ ہیں داخلہ آسان ہے

    مسجدیں آباد ہیں زور کنہ کم ہو گیا
    ماہ رمضاں المبارک کا یہ سب فیضان ہے

    روزہ راروں جھوم جاؤ کیونکہ دیدار خدا
    خلد میں ہو گا تمہیں یہ وعدہ رحمن ہے

    دو جہاں کی نعمتیں ملتی ہیں روزہ دار کو
    جو نہیں رکھتا ہے روزہ وہ بڑا نادان ہے

    یاالہی ! تو مدینے میں کبھی رمضاں دکھا
    مدتوں سے دل میں یہ عطاؔر کے ارمان ہے

  • Ya Khuda Tujh Say Mairi Dua Hay

    سر ہے خَم ہاتھ میرا اُٹھا ہے، یا خدا تجھ سے میری دُعا ہے

    سر ہے خَم ہاتھ میرا اُٹھا ہے یاخدا تجھ سے میری دُعا ہے

    فَضْل کی رَحْم کی التجا ہے یاخدا تجھ سے میری دُعا ہے

    تیرا اِنْعام ہے یاالٰہی کیسا اِکْرام ہے یاالٰہی

    ہاتھ میں دامنِ مصطفےٰ ہے یاخدا تجھ سے میری دُعا ہے

    عشق دے سوز دے چشمِ نم دے مجھ کو میٹھے مدینے کا غم دے

    واسِطہ گنبدِ سبز کا ہے یاخدا تجھ سے میری دُعا ہے

    ہوں بظاہر بڑا نیک صورت کربھی دے مجھ کو اب نیک سیرت

    ظاہِر اچھا ہے باطِن بُرا ہے یاخدا تجھ سے میری دُعا ہے

    میرے مُرشِد جو غوثُ الْوَرا ہیں شاہ احمد رضا رہنما ہیں

    یہ تِرا لُطف تیری عطا ہے یاخدا تجھ سے میری دعا ہے

    یاخدا ایسے اسباب پاؤں کاش مکے مدینے میں جاؤں

    مجھ کو ارمان حج کا بڑا ہے یاخدا تجھ سے میری دعا ہے

    یاالٰہی کر ایسی عنایت دیدے ایمان پر استقامت

    تجھ سے عطّاؔر کی التجا ہے یاخدا تجھ سے میری دعا ہے

    وسائلِ بخشش مُرَمَّم،ص134

    از شیخِ طریقت، امیرِ اہلِ سنتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ

  • Bala-ghal-ula Bi Kamal-e-Hi

    (بلغ العلٰی بکمالہ)

    بلغ العلٰی بکمالہ کشف الدجٰی بجمالہ

    حسنت جمیع خصالہ صلو علیہ واٰلہ

    کروں تیرے نام پہ جاں فدا نہ بس ایک جاں دو جہاں فدا

    دو جہاں سے بھی نہیں جی بھرا کروں کیا کروڑوں جہاں نہیں

    صلو علیہ واٰلہ

    جسے چاہا در پہ بلا لیا جسے چاہا اپنا بنا لیا

    یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے یہ بڑے نصیب کی بات ہے

    صلو علیہ واٰلہ

    ملا نور اپنے ہی نور سے ملے اور انبیاء دور سے

    کوئی بڑھ سکا نہ حضور ﷺ سے یہ تو آپ ہی کا کمال تھا

    صلو علیہ واٰلہ

    نہ تو میرا کوئی کمال ہے نہ دخل ہے اس میں غرور کا

    مجھے رکھتے ہیں وہ نگاہ میں یہ کرم ہے میرے حضور کا

    صلو علیہ واٰلہ

    وہ گھڑی بھی آئے کہ خواب میں وہ دکھا ئیں اپنی تجلیاں

    میں کہوں کہ میرے حضور نے میرا سویا بھاگ جگا دیا

    ۔بلغ العلٰی بکمالہ کشف الدجٰی بجمالہ

    حسنت جمیع خصالہ صلو علیہ واٰلہ

  • Hajj Ka Sharaf Phir Ho Ata

    حج کا شرف پھر ہو عطا یارب مصطفٰیﷺ
    میٹھا مدینہ پھر دکھا یارب مصطفٰیﷺ

    رُخ سوئے کعبہ ہاتھ میں زم زم کا جام ہو
    پی کر کروں تجھ سے دعا یاربِ مصطفٰیﷺ

    رُوتی رہے جو ہر گھڑی عشقِ رسول میں
    وہ آنکھ دے دے یا خدا،یاربِ مصطفٰیﷺ

    دیدے طواف خانہ کعبہ کا پھر شرف
    فرما یہ پورا مُدَّعا یاربِ مصطفٰیﷺ

    آنکھوں میں جلوہ ہو شاہ کا اور لب پے نعت ہو
    جب روح تن سے ہو جدا یارب مصطفٰیﷺ

    فردوس میں پڑوس دے اپنے حبیب کا
    مولٰی علی کا واسطہ یاربِ مصطفٰیﷺ

    سب اہل خانہ ساتھ ہوں کاش چل پڑے
    سوئے مدینہ قافلہ یاربِ مصطفٰیﷺ

    مجھ کو بقیع پاک مدفن نصیب ہو
    غوث الورٰی واسطہ یاربِ مصطفٰیﷺ

    تو بے سبب بخش دے عطارِ زار کو
    تجھ کو نبیﷺ کا واسطہ یارب مصطفٰیﷺ

  • Phir Gumbad e Khizra Ki fizaon Maen Bula Lo

    #Hajjkalam

    پھر گنبدِ خضریٰ کی فضاؤں میں بلا لو
    سرکارﷺ بُلاکر مجھے قدموں میں لگالو

    قدموں سے لگا کر مجھے دیوانہ بنا لو
    دنیا کی محبت کو میرے دل سے نکالو

    گو خوار و گنہگار ہوں جیسا ہوں تمہارا ہوں
    سرکار! نبھالو مجھے ۔۔۔۔۔۔سرکار نبھالو

    صدقہ مجھے سرکار نواسوں کا عطا ہو
    اَغیار کے ٹکڑوں سے شہنشاہ بچالو

    یا شاہِ مدینہ میری امداد کو آؤ
    آفات و بلیات کے پنجوں سے نکالو

    طوفان کی موجوں میں جہاز اپنا گِھرا ہے
    سرکار!بچالو اسے سرکار بچالو

    سرکار !میرے خون کا پیاسا ہے دشمن
    شہزادوں کا صدقہ مجھے دشمن سے بچالو

    اُجڑ ہوئی جاتی ہے میری زیست کی بستی
    ہوجائے گی آباد نظر لُطف کی ڈالو

    ویران ہوا جاتا ہے خوشیوں کا گلستاں
    اس اُجڑے چمن پر بھی نِگہ لُطف کی ڈالو

    دم توڑنے والا ہے گناہوں کا مریض اب
    اے جانِ مسیحا ! اسے تم آکے بچالو

    مرنے کا شرف اب تو مدینے میں عطا ہو
    در-در کی ٹھوکروں سے شاہ مجھ کو بچا لو

    مدفن ہو عطا میٹھے مدینے کی گلی میں
    للہ پڑوسی مجھے جنت میں بنا لو

    کھینچے لئے جاتے ہیں جہنم کو ملائک
    اے شافعِ محشر پئےشیخین بچالو

    فُرقت میں تڑپتے ہیں جو مسکین بیچارے
    اَسباب عطا کر کے انہیں در پہ بلا لو

    محبوب خدا !سر پراجل آکے کھڑی ہے
    شیطان سے عطؔار کا ایمان بچا لو

  • Izne Taiba Mujhay Sarkaar e Madina Day Do

    اِذنِ طیبہ مُجھے سرکارِمدینہ دے دو
    لے چلے مُجھ کو جو طیبہ وہ سفینہ دیدو

    یادِ طیبہ میں تڑپنے کا قرینہ دیدو
    چشمِ تَر،سوزِ جگر شاہِ مدینہ دیدو

    پھونک دے جومِری خوشیوں کانشیمن آقاﷺ
    چاک دِل، چاک جگر سَوزِشِ سینہ دیدو

    چار یاروں کا تُمہیں واسِطہ دیتا ہوں شہا!
    اپنا غم مُجھ کو شہَنشاہِ مدینہ دیدو

    وقتِ آخِر ہے چلی جَان رسُولِ اکرم
    اِک جھلک اے مرے سلطانِ مدینہ دیدو

    صَدقہ شہزادیِ کَونَیْن کا قدموں میں موت
    مُجھ کو دیدو مِرے سلطانِ مدینہ دیدو

    کثرتِ مال کی آفت سے بچا کر آقا
    اپنے عطّارؔ کو اُلفت کا خزینہ دیدو

  • Ay kash k Aa Jaey Attar Madiany Maen

    اے کاش کہ آجائے عطارؔ مدینے میں
    بُلوا لو خُدارا! اب سرکار مدینے میں

    کب تک میں پھروں دَردَر مرنے بھی دو اب سرور!
    دَہلیز پہ سر رکھ کر سرکار مدینے میں

    روضے کے قریب آکر گِرجاؤں میں غش کھاکر
    ہوجائے تُمہارا پِھر دیدار مدینے میں

    روتی ہوئی آنکھوں سے بیتاب نِگاہوں سے
    ہو گنبدِ خَضرا کا دِیدار مدینے میں

    دُنیا کے غموں کی تُم لِلّٰہَ دَوا دیدو
    بُلوا کے غم اپنا دو سرکار مدینے میں

    مل جائے شِفا اسکو دربارِ مُحَمَّد سے
    آجائے جو کوئی بِھی بِیمار مدینے میں

    ہو ’’دعوتِ اسلامی‘‘ کی دُھوم مَچی ہَر سُو
    ترکیب ہو مرکز کی سرکار مدینے میں

    ٹھہرو گے شَفاعت کے حقدار یقیناً تُم
    آجاؤ گُنَہگَارو! اِک بار مدینے میں

    اِخلاص عَطا کردو اور خُلق بھلا کر دو!
    بُلوا کے شَہَنشاہِ اَبرار مدینے میں

    بے جا نہ ہَنسِی آئے سَنجِیدہ بَنا دِیجِے
    بُلوا کے شَہَنشاہِ اَبرار مدینے میں

    اَللّٰہَ کی اُلفَت دو اور اَپنِی مُحَبَّت دو
    بُلوا کے شَہَنشاہِ اَبرار مدینے میں

    بِیتاب جِگر دِیدو اور آنکھ بھی تَر دیدو
    بُلوا کے شَہَنشاہِ اَبرار مدینے میں

    عِصیاں کی دوا دیدو سرکار شِفا دیدو
    بُلوا کے شَہَنشاہِ اَبرار مدینے میں

    اِس نَفسِ ستمگر کو قابو میں مرے کردو!
    بُلوا کے شَہَنشاہِ اَبرار مدینے میں

    دنیا کی محبَّت سے دل پاک مِرا کر دو
    بُلوا کے شَہَنشاہِ اَبرار مدینے میں

    رونا بھی سکھا دو اور سِکھلا دو تڑپنا بھی
    بُلوا کے شَہَنشاہِ اَبرار مدینے میں

    آنکھوں میں سماجاؤ سینے میں اُتر آؤ
    بُلوا کے شَہَنشاہِ اَبرار مدینے میں

    جلووں سے دلِ ویراں آباد کرو جاناں
    بُلوا کے شَہَنشاہِ اَبرار مدینے میں

    سگ اپنامُجھے کہہ دو قدموں میں مُجھےرکھ لو
    بُلوا کے شَہَنشاہِ اَبرار مدینے میں

    قدموں سے لگالو تم دیوانہ بنالو تم
    بُلوا کے شَہَنشاہِ اَبرار مدینے میں

    قسمت مری چَمکا دو تُربت مِری بَنوا دو
    بُلوا کے شَہَنشاہِ اَبرار مدینے میں

    رَمضاں کی بہاریں ہوں طیبہ کی فَضائیں ہوں
    اور جھومتا پھرتا ہو عطار مدینے میں