Naat Valley

Author: NaatValley

  • تو سلام میرا رو رو کے کہنا

    زائرِ طیبہ! روضے پہ جا کر
    تُو سلام اُن سے رو رو کے کہنا
    🍃میرے غم کا فَسانہ سنا کر
    تُو سلام اُن سے رو رو کے کہنا

    🍃تیری قسمت پہ رَشک آرہا ہے
    تو مدینے کو اب جا رہا ہے
    🍂آہ! جاتا ہے مُجھ کو رُلا کر
    تُو سلام اُن سے رو رو کے کہنا

    🍂جب پہنچ جائے تیرا سفینہ
    جب نظر آئے میٹھا مدینہ
    🍃باادب اپنے سر کو جھکا کر
    تُو سلام اُن سے رو رو کے کہنا

    🍃جب کہ آئے نَظر پیارا مکہ
    چوم لینا نظر سے تُو کعبہ
    🍂ہو سکے گر تو ہر جا پہ جا کر
    تُو سلام اُن سے رو رو کے کہنا

    🍂جب کہ پیشِ نظر جالیاں ہوں
    تیری آنکھوں سے آنسو رواں ہوں
    🍃میرے غم کی کہانی سنا کر
    تُو سلام اُن سے رو رو کے کہنا

    🍃میرے آقا کے محراب و مِنبر
    ان کی مسجِد کے دیوار اور در
    🍂قلب کی آنکھ اُن پر جما کر
    تُو سلام اُن سے رو رو کے کہنا

    🍂سبز گُنبد کے دلکش نظارے
    رُوح پروَر وہاں کے مَنارے
    🍃ان کے جلووں میں خود کو گُما کر
    تُو سلام اُن سے رو رو کے کہنا

    🍃رو رہا ہے ہر اِک غم کا مارا
    عرض کرتا ہے تجھ سے بچارا
    🍂میری بھی حاضِری کی دعا کر
    تُو سلام اُن سے رو رو کے کہنا

    🍂چوم لینا مدینے کی گلیاں
    پتّیاں اور پھولوں کی کلیاں
    🍃سب کو آنکھوں سے اپنی لگا کر
    تُو سلام اُن سے رو رو کے کہنا

    🍃اُن کا دیدار ہو گر مُیسَر
    ہوش بھی تیرا قائم رہے گر
    🍂جوڑ کر ھاتھ، سَر کو جھکا کر
    تُو سلام اُن سے رو رو کے کہنا

    🍂وہ مدینے کے مَدنی نظارے
    دلکش و دلکُشا پیارے پیارے
    🍃ان نظاروں پہ قربان جا کر
    تُو سلام اُن سے رو رو کے کہنا

    🍃جب مدینے سے تُو ہوگا رخصت
    غم سے ہو گی عَجب تیری حالت
    🍂اپنی پَلکوں پہ موتی سجا کر
    تُو سلام اُن سے رو رو کے کہنا

    🍂عَرض کرنا کہ ہے عَرض اتنی
    حاضِری ہو مدینے ہماری
    🍃سب کی جانب سے یہ التِجا کر
    تُو سلام اُن سے رو رو کے کہنا

    🍃تُو غلاموں پہ کہنا کرم کر
    یانبی دور رنج و الم کر
    🍂ان کو اپنی محبت عطا کر
    تُو سلام اُن سے رو رو کے کہنا

    وہ شہیدوں کے سردار حمزہ
    اور جتنے احد کے ہیں شہداء
    ان سبھی کے مزاروں پہ جاکر
    تو سلام میرا رو رو کے کہنا

  • سیرِ گلشن کون دیکھے دشتِ طیبہ چھوڑ کر

    سیرِ گلشن کون دیکھے دشتِ طیبہ چھوڑ کر
    سوئے جنت کون جائے در تمہارا چھوڑ کر

    سرگزشتِ غم کہوں کس سے تیرے ہوتے ہوئے
    کس کے در پر جاؤں تیرا آستانہ چھوڑ کر

    بے لقائے یار اُن کو چین آجاتا اگر ❤
    بار بار آتے نہ یوں جبریل سدرہ چھوڑ کر

    کون کہتا ہے دلِ بے مدعا ہے خوب چیز
    میں تو کوڑی کو نہ لوں اُن کی تمنا چھوڑ کر

    مَر ہی جاؤں میں اگر اس در سے جاؤں دو قدم
    کیا بچے بیمارِ غم قربِ مسیحا چھوڑ کر❤

    کس تمنا پر جئیں یارب اسیرانِ قفس
    آچکی بادِ صبا باغِ مدینہ چھوڑ کر

    بخشوانا مجھ سے عاصی کا روا ہوگا کسے❤
    کس کے دامن میں چھپوں دامن تمہارا چھوڑ کر

    ایسے جلوے پر کروں میں لاکھ حوروں کو نثار
    کیا غرض کیوں جاؤں جنت کو مدینہ چھوڑ کر

    حشر میں ایک ایک کا منھ تکتے پھرتے ہیں عدو😠
    آفتوں میں پھنس گئے اُن کا سہارا چھوڑ کر

    مَر کے جیتے ہیں جو اُن کے در پہ جاتے ہیں حسنؔ
    جی کے مَرتے ہیں جو آتے ہیں مدینہ چھوڑ کر💚

    الصلوة والسلام علیک یا رسول اللہ
    وعلی الک واصحابک یا حبیب اللہ

  • نسیم ہوتی ہوئی آئی ہے مدینے سے

    🌹 نعت رسول مقبولﷺ🌹

    نسیم ہوتی ہوئی آئی ہے مدینے سے
    چمک رہے ہیں گل روح پر نگینے سے

    ابھر رہی ہے سکوت حرا سے اک آواز
    اتر رہی ہے سحر قصرِ شب کے سینے سے

    تیری نگاہ تو ہو میری روح پر اک دن
    نظر تو آتے ہیں جنگل میں کچھ دفینے سے

    کسی سبب سے ہی خورشید لوٹ کر آیا
    وہ حکم خاص تھااور خاص ہی قرینے سے

    میرے ستارے کو طیبہ سے کچھ اشارہ ہوا
    سو بادباں سے غرض ہے نا اب سفینے سے

    سنا ہے جب سے شفاعت کو آپ آئیں گے
    تو جیسے بوجھ سا اک ہٹ گیا ہے سینے سے

    مدینہ ہے تو نجف بھی ہے کربلا بھی ہے
    تما م لعل و گہر ہیں اسی خزینے سے

    کلام: پروین شاکر

  • خودی کا سر نہاں۔۔ لا الہ الاللہ

    خودی کا سر نہاں لا الہ الا اللہ
    خودی ہے تیغ فساں لا الہ الا اللہ

    یہ دور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے
    صنم کدہ ہے جہاں لا الہ الا اللہ

    کیا ہے تو نے متاع غرور کا سودا
    فریب سود و زیاں لا الہ الا اللہ

    یہ مال و دولت دنیا یہ رشتہ و پیوند
    بتان وھم و گماں لا الہ الا اللہ

    خرد ہوئی ہے زمان و مکاں کی زناری
    نہ ہے زماں نہ مکاں لا الہ الا اللہ

    یہ نغمہ فصل گل و لالہ کا نہیں پابند
    بہار ہو کہ خزاں لا الہ الا اللہ

    اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
    مجھے ہے حکم اذاں لا الہ الا اللہ

    ڈاکٹر علامہ محمد اقبال

  • یہ دل تیری یادوں سے مہکتا ہی رہے گا

    یہ دل تیری یادوں سے مہکتا ہی رہے گا
    تیرا تھا یہ تیرا ہے یہ تیرا ہی رہے گا

    اللہ کے محبوب کے ٹکڑوں پہ یہ عاصی
    پلتا تھا یہ پلتا ہے یہ پلتا ہی رہے گا

    سرکار سے مانگیں تو سخی آل کا صدقہ
    ملتا تھا یہ ملتا ہے یہ ملتا ہی رہے گا

    کیا لطف ہو سرکار مجھے حشر میں کہہ دیں
    میرا تھا یہ میرا ہے یہ میرا ہی رہے گا

    جو چادر رحمت ہے گنہگار کے سر پر
    سایہ تھا یہ سایہ ہے یہ سایہ ہی رہے گا

    جو نام محمد ہے کہ رحمت کا سمندر
    بہتا تھا یہ بہتا ہے یہ بہتا ہی رہے گا

    وہ بلال کا ہر ظلم کو سہہ کر یہی کہنا
    شیدا تھا یہ شیدا ہے یہ شیدا ہی رہے گا

    جب تک نہ حضور آپ کو دیکھیں گے تو یہ دل
    پیاسا تھا یہ پیاسا ہے یہ پیاسا ہی رہے گا

    مرشد کی نگاہوں سے میں یہ جام محبت
    پیتا تھا یہ پیتا ہے یہ پیتا ہی رہے گا

  • Mera Badshah Hussain Hay

    Mera Badshah Hussain Hay

    میرا بادشاہ حسین ہے میرا بادشاہ حسین ہے

    عمل کا رہنما بھی جو شاہوں کا ہے شاہ بھی
    ایسا شہنشاہ حسین ہے

    سنو سنو یہ دین تو حسین کا ہمیں انعام ہے
    یہ بات کس قدر حسیں جو کہہ گئے معین الدیں

    کہ دین کی پناہ حسین ہے

    شہید وہ شہید ہے شہیدوں کو بھی جن پہ ناز ہے
    یہ ہو چکا ہے فیصلہ نہ کوئی دوسرا خدا
    نہ کوئی دوسرا حسین ہے

    دعاؤوں میں نواؤں میں اُنہیں وسیلہ جو بنائے گا
    نہ راستے میں موڑ ہے نہ واسطے میں موڑ ہے
    ایسی سیدھی راہ حسین ہے

    شہید کربلا کا نام جس کو ناگوار ہے
    وہ بد نظر ہے بد نصب اُنہیں میں یہ شمار ہے
    ارے اُو منکرِ ازل تو مر ذرا قبر میں چل
    پتا چلے گا کیا حسین ہے

    فنا کے بعد پھر مجھے نئی حیات مل گئی
    عذاب سے عتاب سے مجھے نجات مل گئی
    سوال جب کیا گیا ہے کون تیرا پیشوا
    تو میں نے کہہ دیا حسین ہے

    الصلوة والسلام علیک یا رسول اللہ
    وعلی الک واصحابک یا حبیب اللہ

  • چل نبی دے در تے

    پنجابی نعتیہ عارفانہ کلام

    چل نبیؐ دے در تے 

    ویکھیں نظارے نُور دے 

    قدماں دے وچ حضورؐ دے

    بن جانی تیری گل، چل

    چل نبیؐ دے در تے

    طیبہ دیاں مست ہواواں 

    رنگیں پُر نُور فضاواں 

    جنت توں ودھ کے تھاواں 

    اوہناں توں صدقے جاواں

    الله دی رحمت اوتھے 

    بکھری محبت اوتھے 

    راضی جے ہویا سوہناؐ 

    مُکنا اے اوتھے رونا

    رحمت دی ہونی چھل، چل

    چل نبیؐ دے در تے 

    ہسّن تدبیراں اوتھے 

    بدلن تقدیراں اوتھے 

    مہکن تعبیراں اوتھے

    ٹُٹن زنجیراں اوتھے

    دیندا اوہ دھیراں اوتھے 

    رجنا فقیراں اوتھے 

    کوئی جے تھوڑ تینوں 

    جنت دی لوڑ تینوں

    سوہنےؐ دا بوہا مل، چل

    چل نبیؐ دے در تے 

    مہکن ایمانی کلیاں 

    چہکن نورانی گلیاں 

    چَٹکن وجدانی کلیاں 

    اُترن آسمانی پریاں

    سوہنےؐ دے در تے جا کے 

    جالی نُوں سینے لا کے 

    عرشاں دا زینہ دیکھو 

    سوہنا مدینہ دیکھو

    مشکل نے جانا ٹل، چل

    چل نبیؐ دے در تے 

    عیباں دے دفتر دھووے 

    اُمت دی خاطر رووے 

    غاراں سجائیاں سوہنےؐ 

    راہواں مہکائیاں سوہنےؐ

    فرشاں تے آون والاؐ 

    عرشاں تے جاون والاؐ 

    ونڈواوے سوہناؐ ہاسے 

    بھردے نے کیوں کاسے

    اوندا اے اوہنوںؐ ول، چل

    چل نبیؐ دے در تے 

    سوہنےؐ وا مُنکر جیہڑا 

    ڈُبے گا اوہدا بیڑا 

    چہرہ لکووے گا اوہ 

    محشر نوں رووے گا اوہ

    روے کُرلاوے گا اوہ

    اوتھے پچھتاوے گا اوہ 

    رہنا نئیں کچھ وی پلّے 

    پینے ایہنوں کھلّے

    لہہ جانی اوہدی کھل، چل 

    چل نبیؐ دے در تے

    دُکھیا وی در تے جاوے 

    دُوری نہ وارا کھادوے 

    سوہناؐ جے کرم کماوے 

    اوتھے ای موت آوے

    اکھیاں چوں اتھرو چلے 

    چلے سوہنےؐ دے ولے 

    پوری امید ہونی 

    ناصر دی عید ہونی

    اج نہیں نے یارو! کل ۔۔۔۔ چل نبیؐ دے در تے چل نبی دے در تے چلن

    ناصر چشتی


  • ساڈے ول سوہنیا نگاہواں کدوں ہونیاں

    ساڈے ول سوہنیا نگاہواں کدوں ہونیاں،
    دسو منظور اے دُعاواں کدوں ہونیاں،

    اک اک ذرے وچ رکھیاں شفاواں نیں،
    بوسے تیرے قدماں نوں دتے جنہاں رہواں نیں
    ساڈیاں نصیباں وچ او رہواں کدوں ہونیاں،

    ساڈے ول سوہنیا،نگاہواں کدوں ہونیاں
    ہجر دے بیماراں نوں شفاواں کدوں ہونیاں،
    ساڈے ول سوہنیا،نگاہواں کدوں ہونیاں،

    تِکھیاں جدائیاں دیا،تُپاں دل ساڑیا
    اینی گل دس دیو،خدائی دیا لاڑیا،
    تُپاں کدوں مکنیاں تے چھاواں کدوں ہونیاں،

    ساڈے ول سوہنیا،نگاہواں کدوں ہونیاں،
    رو،رو ساری عمر جدائی اچ گالی اے،
    ہُن ساڈی زندگی دی شام ہون والی اے،
    معاف ماہی ساڈیاں خطاواں کدوں ہونیاں

    ساڈے ول سوہنیا،نگاہواں کدوں ہونیاں
    عشق دے بیماواں نوں،دارو کوئی نی چاہیدا،
    ایہناں دا علاج ہے،دیدار سوہنے ماہی دا
    عشق دے بیماراں نوں شفاواں کدوں ہونیاں،
    ساڈے ول سوہنیاں نگاہواں کدوں ہونیاں،

    آقا ایہو صدراں نے سینے وچ پا لیاں،
    ویکھاں گا میں کدوں روزے دیاں جالیاں،
    سجن اُتے تیریاں عطاواں کدوں ہونیاں،
    ساڈے ول سوہنیا،نگاہواں کدوں ہونیاں

  • تو شاہ خوباں تو جان جاناں

    تو شاہِ خوباں، تو جانِ جاناں، ہے چہرہ اُم الکتاب تیرا
    نہ بن سکی ہے، نہ بن سکے گا، مثال تیری جواب تیرا

    تو سب سے اول، تو سب سے آخر، ملا ہے حسنِ دوام تجھ کو
    ہے عمر لاکھوں برس کی تیری، مگر ہے تازہ شباب تیرا

    خدا کی غیرت نے ڈال رکھے ہیں تجھ پہ ستر ہزار پردے
    جہاں میں بن جاتے طُور لاکھوں جو اک بھی اٹھتا حجاب تیرا

    ہو مشک و امبر، یابوئے جنت، نظر میں اس کی ہے بے حقیقت
    ملا ہے جس کو، مَلا ہے جس نے پسینہ رشک گلاب تیرا

    میں تیرے حُسن وبیاں کے صدقے، میں تیری میٹھی زبان کے صدقے
    با رنگِ خوشبو دلوں پہ اترا ہے کتنا دلکش خطاب تیرا

    ہے تو بھی صائم عجیب انساں کہ خوف محشر سے ہے ہراساں
    ارے تو جن کی ہے نعت پڑھتا وہی تو لینگے حساب تیرا

  • بے خود کئے دیتے ہیں انداز حجابانہ

    بے خود کیے دیتے ہیں انداز حجابانہ
    آ دل میں تجھے رکھ لوں اے جلوۂ جانانہ

    اتنا تو کرم کرنا اے چشم کریمانہ
    جب جان لبوں پر ہو تم سامنے آ جانا

    کیوں آنکھ ملائی تھی کیوں آگ لگائی تھی
    اب رخ کو چھپا بیٹھے کر کے مجھے دیوانہ

    زاہد میرے قسمت میں سجدے ہیں اسی در کے
    چھوٹا ہے نہ چھوٹے گا سنگ در جانانہ

    کیا لطف ہو محشر میں میں شکوے کئے جاؤں
    وہ ہنس کے کہے جائیں دیوانہ ہے دیوانہ

    ساقی تیرے آتے ہی یہ جوش ہے مستی کا
    شیشے پہ گرا شیشہ پیمانے پہ پیمانہ

    معلوم نہیں بیدمؔ میں کون ہوں اور کیا ہوں
    یوں اپنوں میں اپنا ہوں بیگانوں میں بیگان